وائس چئیرمین آئ پی ایس کا پاکستان افغانستان کو مشترکات پر توجہ دینے ، ایک دوسرے کے لیے کاروباری مواقع پیدا کرنےکا مشورہ

وائس چئیرمین آئ پی ایس کا پاکستان افغانستان کو مشترکات پر توجہ دینے ، ایک دوسرے کے لیے کاروباری مواقع پیدا کرنےکا مشورہ

آئ پی ایس کے وائس چئیرمین سابق سفیر سید ابرار حسین نے نومبر 2022 کے دوران ‘پاکستان-افغانستان تعلقات’ کے موضوع سے متعلق متعدد بیرونی طور پر منعقدہ سیشنز میں بطور اسپیکر آئی پی ایس کی نمائندگی کی۔

سنٹر فار افغانستان، مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ، انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کی دعوت پر وائس چئیرمین آئ پی ایس نے ماہِ نومبر میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی طرف سے  منعقد کیے جانے والے تین علیحدہٰ علیحدہٰ سیشنز میں شرکت کی۔

یکم نومبر کو، انہوں نے ‘پاک افغان تعلقات’ کے موضوع پر ایک گول میز میں حصہ لیا، جس میں انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو افغان سرمایہ کاروں کے ویزے متعارف کرانے، ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کرنے اور ملک کے اندر زیادہ سے زیادہ افغان اسٹیکس بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

14 نومبر کو  ‘پاک افغان اقتصادی تعلقات: نئے وستاز کی تلاش’ کے عنوان سے منعقد ہونے والے ایک ویبینار میں انہوں نے دونوں ممالک کے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اور جوائنٹ بزنس فورم کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کو سنیں۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے، جس کا انعقاد سنٹر فار افغانستان، مشرق وسطیٰ اور افریقہ، انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد نے ہارٹ آف ایشیا سوسائٹی، کابل کے تعاون سے 24 نومبر کو کیا تھا، وائس چئیرمین آئ پی ایس نے دونوں برادر ممالک پر اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر آپس کے مشترکات پر توجہ دینے پر زور دیا۔

علاوہ ازیں وائس چئیرمین آئ پی ایس نے 22 نومبر کو انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ ’فیوچر آف طالبان‘ کے عنوان پر ہونے والے ایک سیشن میں بھی گفتگو کی۔ سابق سفیر نے اس موقع پر افغانستان کی سیاسی صورتحال، اقتصادی صلاحیت اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی۔

اس کے علاوہ، ایمبیسیڈر ابرارحسین نے 23 نومبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ عصری مطالعات کے زیر اہتمام ایک سیمینار ‘پوسٹ یو ایس افغانستان’ میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے طالبان سے بات چیت جاری رکھنے ، ان پر سے پابندیاں ہٹانے، افغان اثاثوں کو غیر منجمد کرنے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ان کی مدد کرنے پر زور دیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے