ایران اور مغرب کے درمیان مفاہمت: جنوبی ایشیاء پر اس کے مضمرات

iranso

ایران اور مغرب کے درمیان مفاہمت: جنوبی ایشیاء پر اس کے مضمرات

  انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز میں ‘ایران اور مغرب کے درمیان مفاہمت اور جنعبی ایشیاء پر اس کے مضمرات’ کے موضوع پر ۶ جون ۲۰۱۶ کو ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے مرکزی اسپیکر ایرانی امور کے ماہر اورڈنمارک میں قائم  پاکستان ہائوس نامی تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر جنرل رانا محمد اطہر جاوید  تھے جبکہ کانفرنس کی صدارت ایمبیسیڈر ریٹا ئرڈ جناب خالد محمود ، چئرمین انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ،اسلام آباد نے کی۔

رانا اطہر جاید نے تین اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ [۱] ایران نے مغرب، خاص طور پر امریکہ  کیساتھ مفاہمت کیو ں کی جس کے لئے اسے اپنا جوہری پروگرام بند کرنا پڑا۔  [۲] جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن کے بعد ایران کی اختیار کردہ پالیسی کے موجودہ  مضمرات۔۔ [۳] ایران کے بارے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی اور تعلقات۔

سابق سفیر جناب خالد محمعد نے اپنے اختتامی کلمات میں کانفرنس کے  موضوع کے تمام پہلووں کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے اپنا تجزیہ پیش کیا۔

پاک ایران تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا  یہ سچ ہے کہ پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے کوئی حتمی قدم نہیں اٹھا سکا لیکن جہاں ممکن ہو سکا کچھ اقدامات کیے گئے ہیں۔ مزید برآں صدر زرداری کے دور میں جبکہ ایران پر پابندیاں عروج پر تھیں  پاکستان اس معاہدے کے لئے ضرورت سے زیادہ مصروف عمل رہا۔   ہم نے ایران کو  چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بننے کی دعوت دی جسکا ایران نے مثبت جواب دیا۔ گوادر سے نوابشاہ پائپ لائن تعمیر کی گئی جو اقتصادی راہداری کا حصہ بنے گی۔ اسکے بعد گوادر سے ایران کی سرحد تک صرف ۸۰ کلو میٹر پائپ لائن کا کام  رہ جائے گا۔  

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ہم ایران کے ساتھ اسکی توقعات سے زیادہ تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان نے جنداللہ رہنماوں کو ایران کے حوالے کیا جنہیں بعد میں ایران میں پھانسی کی سزا دی گئی۔ چنانچہ یہ کہنا غلط ہے  کہ پاکستان نے آگے بڑھ کر کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔

اجلاس کے اختتام ہر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور پاکستان ہاوس کے مابین تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے