بھارت امریکہ ایٹمی معاہدہ: امریکہ غیر جانبدارانہ اور اصولی طریق کار پر عمل کرے

بھارت امریکہ ایٹمی معاہدہ: امریکہ غیر جانبدارانہ اور اصولی طریق کار پر عمل کرے

پاکستان سینیٹ کے قائدِ ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت ۔امریکہ ایٹمی معاہدے پر شدید تحفظات اور اس حوالے سے بھارت کو بین الاقوامی ایٹمی منظر نامے میں آگے بڑھانے کے عمل پر تشویش رکھتا ہے جبکہ یہ سب کچھ مروجہ قوانین اور علاقائی و عالمی سطح کی پیش رفت کو نظر انداز کرکے کیا گیا۔
وہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سیمینار میں صدارتی تقریر کر رہے تھے۔ اس سیمینار کا عنوان تھا بھارت امریکہ ایٹمی معاہدہ اور پاکستان، مستقبل کا منظر نامہ۔ اس سیمینار میں سابق سفیر طارق عثمان حیدر نے کلیدی خطاب کیا۔ آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن نے افتتاحی کلمات کہے۔ سیمینار کی نظامت آئی پی ایس کے سینئر ایسوسی ایٹ ایئر کموڈور ریٹائرڈ خالد اقبال نے کی۔ سیمینار میں سیکیورٹی کے ماہرین کی بڑی تعداد کے علاوہ سیکیورٹی سے متعلق اہم اداروں کے نمائندوں، سفارت کاروں، محققین اور مقامی اور غیر ملکی میڈیا کے افراد نے شرکت کی۔

 

nuclear1

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی صلاحیت میں اضافے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو خود ہی بروئے کار لانا ہو گا تاکہ اپنے دفاع کو مضبوط بنایا جا سکے اور ایٹمی طاقت کے پُرامن استعمال کا مقصد بھی حاصل کیا جا سکے۔ ہمیں اپنے اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے اسی خلوص اور وابستگی کا مظا ہرہ کرنا ہو گا جو ہم ماضی میں بھی دکھا چکے ہیں۔
طارق عثمان حیدر نے اپنے کلیدی خطاب میں امریکہ اور ایٹمی سپلائرز گروپ کے دیگر ارکان پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ملک سے ایٹمی تعاون کے حوالے سے غیر جانبدارانہ اور اصولی   طریقِ کار سے انحراف نہ کریں۔

1 6 8

بھارت امریکہ ایٹمی معاہدے کے تضادات اور ناپسندیدہ امور کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارت کے آٹھ ایٹمی ری ایکٹرز کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تحفظاتی فریم ورک سے باہر رہ کر کام کرنے کی بلاجواز اجازت دی گئی ہے جو ایٹمی ہتھیاروں کے معیار کا پلاٹونیم افزودہ کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور ایٹمی سپلائرز گروپ کے دیگر ارکان کے نزدیک ’’ایٹمی عدم پھیلاؤ‘‘ محض نعرہ ہے اور وہ اس مقصد کے لیے ہر گز سنجیدہ نہیں ہیں۔
طارق عثمان حیدر نے خیال ظاہر کیا کہ امریکہ اپنی عظیم اسٹریٹیجی کے تحت بھارت میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔ اس کھیل میں بھارت کو چین کے خلاف محاذ بنانے کا کردار سونپا گیا ہے۔

 

5 2 3 4

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے والی اقوام کے مقابلہ میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت اور سیکیورٹی کے نظام کا ماضی کا ریکارڈ شان دار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے باہمی احترام، ایٹمی ضبط، روایتی دفاع میں توازن اور تنازعات کے حل کی بنیاد پر بہتر تعلقات کا خواہاں ہے تاہم اسے بھارت کے رویے نے مایوس ہی کیا ہے۔

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے