مباحث جنوری ۲۰۱۰ ء
بے نظیر بھٹو قتل کیس
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل ہوئے دو سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن انکے قاتلوں کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا ۔اس ضمن میں ”سوئے حجاز ” نے اداریہ تحریر کیا ہے ،جس سے محسوس ہوتا ہے کہ جریدے اس کیس میں تاخیر کا زمہ دار موجودہ حکومت کو سمجھتا ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے ”صدر آصف علی زرداری کا محترمہ کے قاتلوں کی معرفت کا دعوی کرنے کے باوجود ان پر ہاتھ ڈالنے سے گریز پا ہونا ایسا عمل ہے جس کی کوئی بھی اچھی توجیہہ نہیں کی جا سکتی ۔اس اہم مقدمے کو سرد خانے میں ڈالنے کی حکومتی کوششوں کے باوجود اب اس میں کئی اہم موڑ آرہے ہیں ،جریدے نے ‘’The Weekend Australian Magazine ‘’کے تجزیے {جس میں جریدے کے مطابق یہ کہا گیا کہ محترمہ کہ شہادت جدید رائفل کی گولی لگنے سے ہوئی } کاحوالہ دیتے ہوئے لکھاہے ” اس سے یہ اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے کہ محترمہ کے قتل میں طالبان ملوث نہیں ۔ جریدے نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کیس کے حوالے سے ہونے والی تما م تر پیش رفت کے باوجود صدر آصف علی زداری کی طرف سے سابق صدر مشرف پر الزام عائد نہ کرنا شاید امریکہ ، برطانیہ ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین ہونے والی اس خفیہ ڈیل کا نتیجہ ہے جس کے تحت مشرف کو مستعفی ہو نا پڑا اور ہماری حکومت اسے تحفظ فراہم کر رہی ہے،۔[21]
جواب دیں