پالیسی پرسپیکٹیوز کا تازہ شمارہ
پالیسی پرسپیکٹیوز ۲۰۱۵ء کے پہلے شمارے (جلد ۱۲، شمارہ ۱) کی اشاعت کے ساتھ ہی یہ جریدہ اپنی عمر کے بارہویں سال میں داخل ہو گیا ہے۔
تازہ شمارے میں جہاں ایک طرف نمایاں عالمی اور علاقائی مسائل پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے، وہاں پاکستان کے ان اہم قومی معاملات پر بھی گفتگو کی گئی ہے جو اس کے استحکام اور سکیورٹی سے متعلق ہیں۔
عالمی امور سے متعلق اس شمارے کے پانچ عالمانہ مضامین میں سے پہلے دو چین پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ایک میں عالمی نظام میں چین کا ابھرتا کردار اور دوسرے میں بر سراقتدار کمیونسٹ پارٹی کی ان اصلاحات کا جائزہ جو ۲۰۱۳ء سے چین کی قیادت کی نئی نسل کے اقتدار میں آنے کے بعد سے زیر عمل ہیں۔
اگلے مضمون میں مشرق وسطیٰ کے لیے ترکی کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لیا گیا ہے خصوصاً وہ جو گذشتہ تین سال سے خطے میں جاری ہے اور جو آئندہ آنے والے برسوں میں سامنے آئے گی۔ اس سے اگلے مضمون میں مسلم دنیا کے ساتھ یورپ کے تعلقات کا اس پہلو سے جائزہ لیا گیا ہے کہ آیا یہ امریکی پالیسی کی مطابقت میں ہے یا اس سے کچھ مختلف بھی ہے۔ اس سلسلہ کے آخری مضمون میں کثیر الجہتی تجارتی مذاکرات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے جو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے وزراء کی بالی میٹنگ کے بعد کھلے پن کی پالیسی کے ساتھ ایک نئے انداز میں سامنے آئی ہے۔
پاکستان کے امور سے بحث کرنے والے دو اظہارِ خیال اس شمارے میں شامل ہیں۔ جو سنجیدہ گہرے تحقیقی مطالعے پر مبنی رپورٹ کے طور پر اس بنیادی مسئلہ کے حدود اور اس کی گہرائی کی نشاندہی کرتے ہیں جو ملک کو درپیش ہے یعنی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری حالیہ فوجی آپریشن سے بڑھ کر یہاں طویل المیعاد امن اور استحکام کا قیام۔
سینئر پاکستانی ماہرین کے مابین ایک تحریری مذاکرے میں افغانستان کے مستقبل پر گفتگو بھی شامل ہے جو امریکہ اور نیٹو کی افواج کے ۳۱ دسمبر ۲۰۱۴ء تک اعلان کردہ جزوی انخلاء (Drawdown) اور پھر بعد میں جنگ سے متاثرہ اس ملک کا انتظام سنبھالنے والی انتظامیہ کا احاطہ کرتی ہے۔
آخر میں حسب معمول آئی پی ایس میں ہونے والے علمی سیمیناروں اور مذاکروں کی تلخیص شامل ہے۔
اس شمارے میں جن اہل علم کی تحریریں شامل کی گئی ہیں، ان میں محمد ضمیر، ایم شہریار خان، بکر نجم الدین، فصیح الدین اور خالد رحمٰن شامل ہیں۔
جواب دیں