پاکستانی جامعات میں عورت اور صنف کا مطالعہ

21may_1

پاکستانی جامعات میں عورت اور صنف کا مطالعہ

21may_1

معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر ایس ایم زمان کی زیر صدارت سپیشل گروپ آن جینڈر سٹڈیز کےزیر اہتمام گول میز کانفرنس میں انسٹی آف پالیسی اسٹڈیز کےڈائریکٹر جنرل جناب خالد رحمان نےبحث کا آ غاز کرتےہوئےکہا کہ سپیشل گروپ آن جینڈر اسٹڈیز  کےتحت ہو نےوالی اس تما م بحث کا مدعا صنف سےمتعلق بحث کو ملکی اقدار کےتناظر میںمعاشرتی رویوں اور ضروریات کو مد نظر رکھتےہوئےسمجھنا اور انہیں آگےبڑھانا ہے۔ انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ ایک جامع اور متوازن معاشرےکی تشکیل خاندان کےادارےکی مضبوطی ہی سےممکن ہے۔
21may_2علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کےشعبہ ویمن اسٹڈیز کی سربراہ ڈاکٹر رفعت حق نے’’پاکستان میںصنف اور عورت کی تعلیم:علامہ اقبال اوپن یو نیورسٹی کا ایک مطالعہ ‘‘کےعنوان سےاپنےخیالات اور تجربات پیش کیے۔اس سیشن کےدوران حسب ذیل اہم نکات کو زیر بحث لایا گیا ۔
٭یہ موضوع اور اس طرح کےدیگر تصورات جو مغرب کےتخلیق کردہ ہیں انہیںعام طور پر مغربی تناظر میںہی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی یونیورسٹیوںمیں بھی یہ مضمون یور پ اور دیگر ممالک کی طرز پر تقریباً اسی انداز اور مندرجات کےساتھ پڑھایا جاتا ہے۔ گو کہ مختلف تصورات کو سمجھنا اہم ہےلیکن قومی تناظر میںمطلو بہ لوازمےکی عدم دستیابی کےباعث یہ پوری مشق ہمار ے معاشرےکےلئےغیر متعلق ہو جاتی ہے۔پاکستانی معاشرےکی اپنی خصوصیات ہیں،ضرورت اس بات کی ہےکہ اس موضوع سےمتعلق یہاںکےتہذیبی اور تمدنی اقدار، پاکستانی عوام کی ضروریات، خواہشات، فطرت،عقائد، اور ا نکےکردار وعمل کو مد نظر رکھتےہوئےموادتیار کیا جائے۔
21may_3ڈاکٹر حق نےصنف سےمتعلق پہلےسےموجود مواد کو معاشرتی علوم میںشامل کرنےکی ضرورت پر زور دیانیز اسےسیکنڈری ،انٹر میڈیٹ اور بیچلر کی سطح پر اختیاری مضمون کےطور پر متعارف کروانےکی تجویز بھی دی ۔اگرچہ مقامی مواد اور قابل اعتماد اعداد وشمار کی کمی ہےتاہم پھر بھی مقامی پس منظر میںمختلف کورسز کو متعارف کروانےکی ضرورت ہے۔ اس شعبےکو مغربیت کےاثرات سےبچانےاور نسوانیت سےمتعلق اسلامی نقطہ نظرکو آزاد خیال ،انتہا پسند ،قدامت پسند اور سیکو لر نقطہ ہائےنظر کےمتوازی لانےکےحوالےسےانہوںنےاس بات پر زور دیا کہ ہمیںحقوق نسواںپرایسا نقطہ نظر پیش کرنا چاہیےجو ہماری فکری اور تہذیبی اقدار کا حا مل ہو اور معاصر افکار کےتمام پہلو وںاور احساسات کی نمائندگی کرتا ہو ۔

  • اس بحث سےمتعلق مو ضوعات کا انتخاب ،انکی اہمیت ،اور حدود کا تعین معروضی تحقیق اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھتےہو ئےکیا جائے۔
  • اس سلسلےمیں کی جانےوالی کوششوںکا مطمع نظر خاندان کےادارےکی مضبوطی ہو نا چاہیےجو کہ ایک مثالی معاشرےکےقیام کی بنیادی شرط ہے۔
  • اسلام عصر حاضر کےچیلنجز کا حل فراہم کرتا ہے،ضرورت اس امرکی ہےکہ حقوق نسواںکی بحث کو اس حوالےسےسامنےلایا جائے۔یہ چیز حقوق نسواںکےعلمبرداروںکو معاشرےسےفوری اور بڑےپیمانےپر حمایت حاصل کرنےمیںمدد دےسکتی ہے۔
  • 21may_4ایک مسلمہ تصور کی حیثیت سےیہ بات بھی مستحضر رہنی چاہیےکہ معاشرتی زندگی میںعورت اور مرد مقام اورحقوق و فرائض کےحوالےسےیکساںنہیںہیں۔تاہم ا سکی بنیاد پر ان دونوںمیںسےکسی کو یہ نہیںسوچنا چاہیےکہ وہ دوسرےسےبر تر یا کم تر ہے۔وہ دونوںایک دوسرےکی تکمیل کرتےہیںاور یوںدو نصف مل کر ایک مکمل ہوتا ہے۔
  • جامعات میںویمن اسٹڈیز کےشعبےکو بین المضامین اور مختلف النوع مضامین تک رسائی کےفروغ کےلئےدوسرےشعبہ جات ،بطور خاص اسلامیات اور قانون کےشعبےکےساتھ مل کر کام کرنےکی ضرورت ہے ۔ا سکےذریعےتہذیبی اور معاشرتی تناظر میںصنف کےمتعلقات کو سمجھنےاور اصلاح کےلئےایک بہتر لائحہ عمل تشکیل دینےمیںمدد ملےگی ۔ ہمارےمعاشرےمیںسوچ اور فکر کےمختلف دھارےہیں،اس کےباوجود انکےدرمیان بہت سارےمشترکات ہیں،ان تما م دھاروںکےاثرات قومی تناظر کی اس بحث اور اصناف کےمابین ہم آ ہنگی کےحصول کےلئےمجوزہ منصوبہ عمل میںنظر آ نےچاہییں۔
  • اس سلسلےمیںویمن اینڈ جینڈر اسٹڈیز کےنصاب کو ملکی تناظر میںترتیب دینےکےلئےلیکچر سیریز کا اہتمام بھی کیا جا سکتا ہے۔
  • 21may_5 بحث کو سمیٹتےہو ئےڈاکٹر ایس ایم زمان نےکہا،اس نصاب کی قومی زبان میںتدریس سےملکی پس منظر خود بخود اجاگر ہو جا تا ہےکیونکہ بیرونی زبانیںنہ صرف اپنی اصطلاحات اور اسلوب دوسرےمعاشرےمیںمنتقل کرتی ہیںبلکہ اپنےمعانی اور مفاہیم کا انتقال بھی کرتی ہیں۔اساتذہ اور طلبہ بھی جب کسی موضوع کو اپنی زبان میںزیر بحث لاتےہیںتو انہیں بہت سی مثالیں خود اپنی زندگی سےمل جاتی ہیں، اور اس بحث کےاثرات کو بھی و ہ اپنی زندگی میںمحسوس کرتےہیں۔اس لئےعلم کی مختلف جہات کو صنف کےتناظر میںپڑھنےاور نوع انسانی کےمختلف میدانوںمیںعورت کےکردار کو اجاگر کرنےکی ضرورت ہے۔ انسانیت کی ترقی اور بہبود کےسلسلےمیںعورت کےانتہائی اہم کردار ،حتی کہ ا سکےغیر روایتی کردار مثالیںبھی ہمارےمعاشرےمین موجود ہیںجن کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔یہ تمام مثالیںاس بات کی متقاضی ہیںکہ انہیںاجاگر کیا جائےاور اس بات پر زور دینےکی ضرورت ہےکہ خاندان کےادارےکو منتشر کیےبغیر عملی زندگی میںعورت کی شمولیت سےمعاشرےکی تعمیر میںمدد مل سکتی ہے۔

21may_621may_7

جمعرات، ۲۱ مئی ۲۰۰۹

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے