”پاکستان چین تعلقات“ پر پاکستان اسٹڈی سینٹر پشاور اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی مشترکہ کانفرنس
وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق تمام معاملات کو شفاف رکھے اور ان کے بارے میں معلومات کی آسان رسائی کو یقینی بنائے تاکہ اس کے ثمرات ملک کے تمام حصوں تک منصفانہ پہنچ سکیں ۔
اس منصوبے کے تمام فریقین کو بھی ایسےاندازاور نقطۂ نظر سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے یہ نادر موقع متنازع اور نا قابل عمل دکھائی دینے لگے۔ ”پاکستان چین تعلقات“ کے موضوع پر11 اور 12 مئی 2016ء کو پاکستان اسٹڈی سینٹر پشاور اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی مشترکہ کانفرنس میں ہونے والی بحث کا یہ بنیادی نکتہ تھا۔ کانفرنس کےمقررین نے اس بات کو دہرایا کہ چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا خاصہ رہے ہیں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبےکی تکمیل موجودہ علاقائی اور عالمی صورتحال میں انتہائی اہم کامیابی گنی جائے گی۔ملک کے مختلف حصوں سے شرکت کے لیےآنے والے ماہرین اور دانشوروں نے اس بات پر زور دیا کہ اس منصوبے کے وسیع تر فوائد سمیٹنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی قومی اہمیت کے باعث اسی طرح کا اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے جس طرح جوہری پروگرام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اختیار کیا گیا تھا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو محض ایک راہداری سمجھنا درست نہیں کیونکہ یہ ایک کثیر الجہتی منصوبہ ہے جس میں مواصلات، توانائی، صنعت وتجارت کے متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سید منہاج الحسن ، ڈین فیکلٹی آرٹس اینڈ ہیومنیٹیز، پشاور یونیورسٹی کا خیال تھا کہ پاکستان کو چین کیساتھ دوستی کے تعلق کو مضبوط بنانےاور اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لئے فعال کردار ادا کرنا ہو گا ۔ خالد رحمٰن، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس نے روبہ عمل مخالف قوتوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور چین کے درمیان ابھرتی ہوئی باہمی شراکت داری بالخصوص CPEC منصوبے پر ایک منفی طور پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی موجودہ قیادت پاکستان کے اس کردار کی شاہد ہے جو جدیدچین کے قیام کے ابتدائی دنوں میں ادا کیا گیا تھا۔ چنانچہ اب وہ ایک باہمی سود مند شراکت کے ذریعے پاکستان کی ترقی میں معنی خیز کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی روح نوجوان نسل کو منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فخر الاسلام نے تعلیمی سرگرمیوں کے ذریعے چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کو بڑھانے کے لئے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ بحث و مباحثہ غلط فہمیوں کو کم کرتا ہے اور مشترکہ مقاصد کے لئے ہاتھ بڑھانے کی راہ ہموار کرتا ہے۔دفاعی تجزیہ نگار ایرکموڈور (ریٹائرڈ) خالد اقبال ممبر آئی پی ایس اکیڈ مک کونسل نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات نے پیچیدہ علاقائی پس منظر کے باوجود بہت اسٹریٹیجک اہمیت حاصل کر لی ہے اور ایک ابھرتا ہوا چین خطے میں پاکستان کو ایک نمایاں پوزیشن فراہم کر رہا ہے۔
جواب دیں