مباحث نومبر ۲۰۱۰ ء

مباحث نومبر ۲۰۱۰ ء

مسلم لیگ ن پرقادیانیت نوازی کا الزام

۲۸ مئی ۲۰۱۰ء کو لاہور میں قادیانی مراکز پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا  کہ ” قادیانی  ملک کا سرمایہ اورہمار ے بھائی ہیں "۔  ان کے  اس بیان پر دینی جرائد میں کا فی احتجاج سامنے آیا ۔ اس  حوالے سے دینی جرائد کی آراء کا جائزہ  مباحث جولائی اور ستمبر ۲۰۱۰ء کے شمارو ں  میں آ چکا ہے ۔ رواں دوماہی میں "ختم نبوت”نے چناب نگر (جسے قادیانی جماعت اپنے  مرکز  ربوہ کا نام دیتی ہے ) میں ختم نبوت کے سالانہ کورس پر پابندی لگانے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت پنجاب کو قادیانیت نواز قرار دیا۔  جریدے  کے مطابق  قادیا نیوں  کی ایماء پر پولیس نے مسلم کالونی چناب نگر میں ۲۲ سال سے جاری "رد قادیانیت و عیسائیت  کورس ” کو ختم کرنے لیے مرکز ختم نبوت کے ذمہ داران کو ہراساں کرنے اور امن امان کا بہانہ بنا کر کورس کو فی الفور ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تاہم بعد ازاں  مولانا حنیف جالندھری[18] کے ہو م سیکرٹری سے مذاکرات اور امن وامان کے حوالے سے اُن کی شخصی ضمانت پر پروگرام کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ۔  اس ضمن میں  جریدہ لکھتا ہے "چناب نگر میں سالانہ رد قادیانیت کورس پر پابندی عائد کرنے کی کوشش سے یو ں محسوس ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت نے قادیانیوں کو کھل کر کھیلنے کا موقعہ فراہم کرنے اور قادیانیت نوازی کی تمام حدیں عبور کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے…….. پنجاب میں قادیانی سرگرمیوں کے حوالے سے تازہ ترین صورت حال صرف اسلامی مذہبی اور تاریخی نقطہ نظر سے ہی نہیں بلکہ ملکی سالمیت کے حوالے سے بھی انتہائی تشویشناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے ۔گورنر سلمان تاثیر اپنے  پس منظر اور مخصوص  مزاج کی وجہ سے قادیانیت نوازی کا ارتکاب کرتے ہیں جبکہ میا  ں برادران لندن میں موجود اپنی پر اپرٹی اور اثاثوں  کے تحفظ کے لیے قادیانیوں کی خوشنودی حاصل کرنے پر مجبور ہیں لیکن قومی سلامتی کے ادارے اس صورت حال میں کیوں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ؟ کیا قادیانیوں کی جانب سے چناب نگر کو نو گو ایریا قرار دینے سے حکومت کی رٹ چیلنج نہیں ہوتی؟۔”[19]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے