مباحث نومبر ۲۰۱۰ ء
ایم کیو ایم کے قائد کا مارشل لاء کے حق میں بیان
وفاقی حکومت میں شامل ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے ۲۲ اگست ۲۰۱۰ء کو کراچی میں پارٹی کے ورکرز کنونشن سے لندن سے براہ راست ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”بڑے بڑے سیاستد ان میوزیکل چیئر گیم کھیل رہے ہیں ، متوسط طبقے سے حق حکمرانی چھین لیا گیا ہے ، فوج کے محب وطن اور اچھی ساکھ والے جر نیل بدعنوان سیاست دانوں کے خلاف مارشل لا ء جیسا اقدا م کریں ، ہم حمایت کریں گے ۔”ملک کے بیشتر حلقوں کی جانب سے ان کے اس بیان پر تنقید بھی کی گئی ۔ تاہم دینی جرائد میں "الاعتصام” اور” خطیب” نے اس حوالے سے اداریئے تحریر کیے ہیں جن میں ان کے اس بیان کو کلی طور پر غلط نہیں قرار دیا گیا البتہ چونکہ ان کی پارٹی موجودہ حکومت کا حصہ ہے اس لیے ان کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔
"الاعتصام ” لکھتا ہے ” اس بیان نے پاکستان کی سیاست پر کوئی خوشگوار اثر نہیں چھوڑا …..اگر یہ بیان کسی حکومت مخالف لیڈر کا ہوتاتو اس کو اتنی اہمیت نہ ملتی لیکن یہ بیان اس جماعت کے لیڈر کی طر ف سے آیا ہے جو حکومتی اتحادمیں شامل ہے ۔الطاف بھائی کا یہ بیان حکومت کی اندرونی کمزوریوں اور ملک میں مسلط نظام کی خرابیوں کا عکاس ہے جس کے وہ خود بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا کہ دوسرے۔”[16]
ماہنامہ ” خطیب ” اس ضمن میں اپنے تجزیئے میں لکھتاہے ” بلاشبہ ان کی تقریر میں چند جملوں کے علاوہ کوئی بات قابل اعتراض نہیں اور کرپشن کےخلاف ان کی باتوں سے ہمیں مکمل اتفاق ہے مگر ان کا ماضی اس تقریر کو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا قرار دیتا ہے ۔جس کر پٹ ٹولے کے خلاف وہ بول رہے ہیں ماضی میں بھی الطاف حسین اور ان کی جماعت ان کی اتحادی رہی ہے اور آج بھی اسی اتحاد کا حصہ ہے۔”[17]
جواب دیں