مباحث،مئی ۲۰۱۲ ء

مباحث،مئی ۲۰۱۲ ء

صدارتی استثناء

صدر پاکستان آصف علی زردار ی کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں سے سوئس کیس زیادہ اہمیت کا حامل ہے، یہ کیس اگرچہ این آر او کے تحت ختم کر دیا گیا تھا لیکن دسمبر 2009ء میں این آر او کو کالعدم قرار دینے کے بعد سے عدالت نے حکومت سے کہا تھا کہ وزیر اعظم سوئس عدالتوں کو خط لکھ کر ان مقدمات کو دوبارہ کھلوائیں۔ وزیر اعظم نے صدارتی استثناء کا حوالہ دے کر خط لکھنے سے انکار کر دیا جس پر انہیں 26 اپریل  2012ء کو   توہین عدالت کا مجرم قرار دے کر سزا سنا دی گئی۔ صدارتی استثناء اور اس کی پاداش میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت کا مقدمہ ایک  عرصہ سے ذرائع ابلاغ میں موضوع بحث رہے ہیں۔
صدارتی استثناء کے حوالے سے صرف ماہنامہ  "محدث” میں ایک مضمون شائع ہوا ہےجس میں صدارتی استثناء کا اسلامی اور آئینی حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے۔ مضمون نگار  نے لکھا ہے کہ اسلام میں استثناء کی کوئی گنجائش نہیں ۔  پاکستانی آئین کے حوالے سے صدارتی استثناء کا جائزہ لیتے ہوئےاس خیال کا اظہار کیا   ہے کہ دفعہ 227 اور دفعہ 248 کی شق دوم میں تضاد نظر آتا  ہے۔ آئین کی دفعہ 227 میں یہ بات ہے  کہ خلاف اسلام کوئی قانون نہیں بنے گا، جبکہ دفعہ 284 صدر کے استثناء کا مطالبہ کرتی ہے جو کہ خلاف اسلام ہے۔  اس امر کی ضرورت ہے کہ اس خلافِ اسلام قانون کو حذف کیا جائے۔ اس کے لیے یا تو کوئی فرد یا جماعت وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دائر کرے یا معاملہ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ خود شرعی عدالت سے  رہنمائی کا مطالبہ کرے ۔  

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے