مباحث،مئی ۲۰۱۲ ء
سرائیکی صوبے کا قیام
موجودہ وفاقی حکومت جنوبی پنجاب کو سرائیکی صوبہ بنانے کے لیے 21 ویں ترمیم لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ حکومت کی اتحادی جماعتیں سرائیکی صوبے کے حوالہ سے پی پی پی کے ساتھ ہیں تاہم ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق سرائیکی صوبہ کو ہزارہ صوبہ کے ساتھ مشروط کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے دینی جرائد میں سے صرف ضرب مؤمن نے اظہار خیال کیا ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ اس میں دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ اتنی گنجان آبادی والے ملک کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے یقینا نئے انتظامی یونٹس کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں درست اور نیک کام سیاسی مفادات کے تحت انجام دیے یا مؤخر کیے جاتے ہیں۔ سرائیکی صوبے کی تحریک کا مقصد بھی سیاسی مہم جوئی ہے جس کا ہدف جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کا سرائیکی وسیب پر اثر و رسوخ توڑنا ہے۔ جریدہ آئین کے آرٹیکل 239 کی شق 4 کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ کسی بھی صوبے کی حدود میں تبدیلی کے لیے آئین میں ترمیم کا مسودہ اس وقت تک صدر کو نہیں بھجوایا جا سکتا جب تک متعلقہ صوبے کی اسمبلی دو تہائی اکثریت سے اسے منظور نہ کر دے۔ موجودہ حکومت نئے صوبے کی تیاری تو کر رہی ہے لیکن یہ نہیں بتایا جا رہا کہ اس آرٹیکل کا کیا کریں گے۔ اس صورتحال سے یہی واضح ہوتا ہے کہ پی پی کا مقصد سیاسی ہے ۔
جواب دیں