مباحث،مئی ۲۰۱۲ ء
قومی امور
سال 2012ء کی دوسری دو ماہی مارچ اور اپریل میں قومی نوعیت کے جن اہم موضوعات کو دینی جرائد نے اپنے صفحات کی زینت بنایا ان میں بلوچستان کے حالات اور امریکی قرارداد، مہران بینک اسکینڈل، نومسلم خواتین کا تحفظ اور امریکہ کی جانب سے حافظ سعید کے سر کی قیمت جیسے موضوعات قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ اساتذہ پر تشدد، سرائیکی صوبے کا قیام اور صدارتی استثناء جیسے موضوعات شامل بھی ہیں۔
بلوچستان کے حالات اور آزاد بلوچستان کے لیے امریکی قرارداد
17فروری 2012ءکوامریکی ایوان نمائندگان میں بلوچستان کے حوالہ سے ایک قرارداد پیش کی گئی ۔ یہ قرارداد ریپبلکن جماعت کے نمائندے ڈینا روباکر نے جمع کرائی ہے۔ روباکر خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بلوچ عوام اس وقت ایران اور بلوچستان میں بٹے ہوئے ہیں اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں لہذا انہیں ایک الگ خود مختار ملک بنانے کا حق حاصل ہے کیوں کہ بلوچستان کے عوام قومی، ثقافتی اور مذہبی حوالے سے قدیم زمانے سے ایک علاحدہ تشخص رکھتے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے اس پر شدید احتجاج کیا گیا اور دفتر خارجہ کے ترجمان نےاس قرار داد کو جہالت اور لاعلمی پر مبنی قرار دیا۔
گزشتہ دوماہی میں اس حوالے سے صرف ہفت روزہ "ضرب مؤمن” نے ہی اظہار خیال کیا تھا جبکہ اس دوماہی کے دستیاب جرائد میں سوائے دیوبندی مکتبہ فکر کے باقی تمام مکاتب فکر کے جرائد نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔
جرائد نے متفقہ طور پر اس قرار داد کی مذمت کی ہے اور اسے ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ جرائد کے خیال میں بلوچستان کے حالات کی اصل ذمہ دار ہماری حکومت ہے جس نے وہاں ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں کہ نہ صرف بیرونی قوتیں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے میں ملوث ہیں بلکہ علاحدگی کی تحریک کی تقویت کے لیے ہر ممکن تعاون بھی کر رہی ہیں ۔ بلوچستان کو موجودہ حالات سے نکالنے کے لیےان کی محرومیوں کا ازالہ، لا پتہ افراد کی بازیابی، اہدافی قتل کا خاتمہ، اور بلوچی نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرونی مداخلت روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا بھی ناگزیر ہے۱ ۔
ماہنامہ "دعوت تنظیم الاسلام” نے امریکی قرار داد کو قابل مذمت قرار دیا ہے ۔ بلوچستان کے حالات کے حوالے سے جریدے نے لکھا ہے کہ "بلوچستان کے حالات کی ابتری میں بھارت کا ہاتھ کسی سے پوشیدہ نہیں اور اس معاملے میں بھارت کو امریکہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ لیکن حالات کو اس مقام تک پہنچانے میں ہماری حکومتوں کا بھی کردار ہے۔” افسوس ناک امر یہ ہے کہ بلوچستان کی اس تشویشناک صورتحال کی ذمہ داری حکومت پاکستان قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور سارے خراب حالات کا الزام پاک فوج پر تھوپ دیا جاتا ہے جبکہ اغیار فوج مخالف پروپیگنڈے سے مستفید ہو رہے ہیں”۔ سیاسی و مذہبی قائدین کو مشورہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے کہ "ہمارے مذہبی و سیاسی قائدین کے لیے لازم ہے کہ ان کا ہر قدم بھارت کے دام تزویر سے ہٹ کر آگے بڑھنا چاہیے”۲ ۔
ہفت روزہ "الاعتصام” لکھتا ہے کہ دنیا اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ بلوچستان معدنیا ت کی دولت سے مالا مال ہے اس لیے مختلف بیرونی طاقتوں کی طرف سے اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور حالات کی خرابی کے ذریعے وہاں اپنے لیے جگہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی رہی ہے۔ نیز گوادر کی بندرگاہ بھی دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس دوڑ میں امریکہ بھی کسی سے پیچھے نہیں ۔مزید لکھتا ہے کہ ” حال ہی میں امریکی کانگریس نے اپنے اجلاس میں بلوچستان کو زیر بحث لا کر اور آزاد بلوچستان کا شوشہ چھوڑ کر پاکستان میں صریحاً مداخلت کی ہے اور اپنے مستقبل کے ارادوں کا اظہار اور برسوں کا خوابیدہ خبث باطن نمایاں کیا ہے"۳ ۔
ماہنامہ "افکار العارف” نے ایک مضمون بعنوان "امریکی کانگریس میں قرار داد: گریٹ گیم کا حصہ؟ ” شائع کیا ہے ۔ صاحب مضمون نےاس امریکی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘گریٹ گیم’ کا حصہ قرار دیا ہے جس کا بنیادی ہدف مسلمان ممالک بالخصوص مشرق وسطیٰ اور پاکستان ہیں۔ اس گریٹ گیم کی حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے مضمون نگار لکھتا ہے کہ اس کھیل کی حکمت عملی کے واضح نکات جغرافیائی تبدیلی، آبادی کے توازن میں تبدیلی اور سرحدوں کی نئی حد بندی ہیں۔ اس حوالے سے انڈونیشیا اور سوڈان میں سازشیں کامیاب ہو چکی ہیں اور اب اگلا نشانہ پاکستان ہے۴ ۔
__________________________________________________________________
۱اداریہ "سینے کے داغ”۔ ہفت روزہ الاعتصام لاہور، فروری 24 – مارچ 1، 2012ء (اہلحدیث)، اداریہ "آزاد بلوچستان۔۔۔۔ ایک لمحہء فکریہ”، ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام گوجرانوالہ، مارچ 2012ء (بریلوی)، اداریہ "پاکستان دشمن قرارداد” ہفت روزہ اہلحدیث لاہور، مارچ 2 – 8 2012ء (اہلحدیث)، قاضی مصطفیٰ کمال "سلگتا بلوچستان: گریٹ گیم کے کھلاڑی، بھارت، روس، امریکہ” ماہنامہ ضیائے حرم اسلام آباد، مارچ 2012ء (بریلوی)، محمد سمیع "مشرقی پاکستان کے بعد بلوچستان کی علیحدگی کی کوشش” ہفت روزہ ندائے خلافت لاہور ، مارچ 6 – 12، 2012ء (غیر مسلکی)
۲اداریہ "آزاد بلوچستان۔۔۔۔ ایک لمحہء فکریہ”، ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام گوجرانوالہ، مارچ 2012ء (بریلوی)
۳اداریہ "سینے کے داغ”۔ ہفت روزہ الاعتصام لاہور، فروری 24 – مارچ 1، 2012ء (اہلحدیث)
۴سید ناصر عباس شیرازی "امریکی کانگریس میں قرار داد: گریٹ گیم کا حصہ؟”، ماہنامہ افکار العارف لاہور، مارچ 2012ء(شیعہ)
جواب دیں