مباحث، مارچ ۲۰۱۲ ء
بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا فیصلہ
2 نومبر بروز بدھ 2012 ء کو پاکستان کی وفاقی کابینہ نے بھارت کو انتہائی پسندیدہ ملک قرار دینے کی منظوری دی تھی جس کا اعلان کابینہ کے اجلاس کے بعد اس وقت کی وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں کیا۔ ذرائع ابلاغ میں مختلف حلقوں کی جانب دونوں طرح کا رد عمل شائع ہوتا رہا ہے۔ دستیاب دینی جرائد میں سے صرف "ہفت روزہ اہلحدیث” نے ہی اس حوالے سے ایک مضمون شائع کیا ہے۔ صاحب مضمون پروفیسر محمد حسین آزاد رقم طراز ہیں کہ کسی کو پسندیدہ قرار دینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر طرح سے آپ کا ہمدرد ہے جو دکھ سکھ میں برابر کا شریک ہے۔ کیا بھارت نے کبھی اس رویے کا مظاہرہ کیا ہے؟ کیا ہمارے لیڈروں نے اس موقع پر یہ سوچا کہ پاکستان کو دو لخت کس نے کیا؟ بابری مسجد کو کس نے شہید کیا، پاکستان کی شہہ رگ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کون کہتا ہے ؟۔ بھارت جس طرح تخلیق پاکستان کے وقت ہمارا دشمن تھا اسی طرح آج بھی ہمارا دشمن ہے، اور آج تک جو سازشیں کرتا آیا ہے ان سے کبھی باز نہیں آئے گا۔ مضمون نگار کا خیال ہے کہ اسے پسندیدہ ملک قرار دینے کے بجائے برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں، دوست اور دشمن کی پہچان کریں اور تجارتی روابط ان کے ساتھ بڑھائیں جو پاکستان کے خیرخواہ ہیں[3]۔
[3] پروفیسر محمد حسین آزاد "بھارت پسندیدہ ملک کیوں” ہفت روزہ اہلحدیث لاہور، فروری 17- 23، 2012ء (اہلحدیث)
جواب دیں