مباحث، مارچ ۲۰۱۲ ء
دفاع پاکستان کونسل
امریکی جارحیت، ڈرون حملے، بلوچستان میں امریکی مداخلت ، بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے اور نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف ملک بھر سے تقریبا چالیس مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے "دفاع پاکستان کونسل” کے نام سے ایک متفقہ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کر رہے ہیں۔ اس اتحاد میں وہ جماعتیں شامل ہیں جن کی موجودہ حکومتی سیٹ اپ میں کسی طرح کی شرکت نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ میں اس اتحاد کے متعلق دو طرح کی آراء سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایک تعدا د اس کونسل اور اس کے کام کو ملکی ضرورت باور کراتی ہے جب کہ دوسرا گروہ اسے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کھیل کہتا ہے۔ دینی جرائد میں سے دو نے اس موضوع کو اپنے ہاں جگہ دی ہے۔ ” صحیفہ اہل حدیث” نے اہل حدیث جماعتوں کے دیگر بریلوی عقائد کی حامل جماعتوں کے ساتھ اتحاد میں شمولیت پر اعتراض اٹھایا ہے۔
"صحیفہ اہلحدیث” نے اداریے میں عمومی طور پر دفاع پاکستان کونسل کا ذکر تو کیا ہے لیکن ان کی توجہ کا خصوصی مرکز اہل حدیث جماعتیں جمعیت اہل حدیث (ابتسام گروپ) اور جماعۃ الدعوۃ رہی ہیں ۔ دفاع پاکستان کونسل پر تبصرہ کرتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے کہ "دفاع پاکستان کونسل کے اجزائے ترکیبی پر غور کریں تو لگتا ہے کہ بہت عجلت میں بھان متی کا کنبہ جوڑا گیا ہے۔ اس لیے کہ اس میں ایسی جماعتوں کے نام بھی شامل ہیں جن کا نام آج تک کہیں دیکھا نہ سنا گیا”۔ اس عمومی تبصرے کے بعد جریدہ دفاع پاکستان کونسل کی صورت میں جماعۃ الدعوۃ کی سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتا ہے تاہم موجودہ اتحاد کے بارے میں سوال کرتا ہے کہ”جب مرکزی جمعیت اہل حدیث علامہ ساجد میر کی قیادت میں پاکستان کی سیاست میں باقاعدہ اہم کردار ادا کر رہی ہے تو جماعت الدعوۃ اور ابتسام گروپ کو مرکزی جمعیت سے اتحاد میں کیا رکاوٹ ہے؟ جبکہ دفاع پاکستان کونسل میں ایسی جماعتیں شامل ہیں جن سے اہل حدیث کا عقائد کے اعتبار سے بہت زیادہ اختلاف ہے”[1]۔
ہفت روزہ "ضرب مؤمن” رقم طراز ہے کہ دفاع پاکستان کونسل طرز کا اتحاد اساسِ پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔ کیوں کہ پاکستان کی اساس باقی رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک ایسا مناسب پلیٹ فارم مہیا رہے جو چاہے سیاسی نہ ہو لیکن وہ متحدہ قوم کی آواز کو بروقت ایوانوں تک پہنچا سکے۔ جریدہ مزید لکھتا ہے کہ 40 سے زائد جماعتوں کا یہ اتحاد مغربی میڈیا کی نظر میں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے اور اس حوالے سے مختلف تبصرے بھی آئے دن میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ اور دفاع پاکستان کونسل کے لوگ میڈیا میں اس کا جواب دے رہے ہیں۔ لیکن اس پروپیگنڈے کا حقیقی جواب یہ ہوا کہ اس کونسل کا کوئی متفقہ آئین بن جائے اور یہ ایک دیر پا اتحاد کے طور پر سامنے آئے، کیوں کہ اسٹیبلشمنٹ اس قسم کے کام اگر کرے گی بھی تو عارضی بنیادوں پر لیکن اگر یہ فورم دیر پا رہا تو تمام لوگوں کے منہ بند ہو جائیں گے[2]۔
[1] اداریہ "دیر آید ۔۔۔۔۔” پندرہ روزہ صحیفہ اہلحدیث، کراچی، فروری 2012ء (اہلحدیث)
[2] اداریہ ” دفاع پاکستان کونسل طرز کا اتحاد اساسِ پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیر ہے” ہفت روزہ ضرب مؤمن، کراچی، فروری 17 – 23، 2012ء (دیوبندی)
جواب دیں