مباحث ستمبر ۲۰۱۰ ء
بنگلہ دیش میں مذہبی سیاست پر پابندی
بنگلہ دیش میں پارلیمنٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مذہب کے نام پر سیاست کو خلاف قانون قرار دیا ہے ۔ اس فیصلے کے بعد وہاں کی مذہبی جماعتیں فی الوقت ملکی سیاست سےبا ہر کردی گئی ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے مذہبی جماعتوں کے کارکنان وقائدین کو گرفتار کرنا شر وع کر دیا ہے ۔ اور سابقہ دور حکومت میں پارلیمنٹ کی اکثریتی جماعت کی حلیف، جماعت اسلامی، کو سب زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے ۔
اس حوالہ سے رونامہ "اسلام” نے ایک تحریر شائع کی ہے۔ جس میں نوے فیصد سے زائد مسلم اکثریت رکھنے والے ایک ملک کی جانب سے اس طرح کے عمل کو انتہائی افسوسناک قرار دیا گیا ۔ جریدے نے حکومت کے اس اقدام کو ملک کے اسلامی تشخص کو ختم کرکے سیکولرازم کے نفاذ کی کوششوں کا حصہ قرار دیا ۔ جریدہ لکھتا ہے ” اگر حکومت مکمل طور پر سیکولرزم کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ہے اور دستور کو مکمل سیکولر بناتی ہے تو دستور اور قوم میں ٹکراؤ ہوگا۔ کیوں کہ بنگالیوں کی اکثریت مسلمان ہے اور اگر لا دینیت کا احیاء کیا جاتا ہے تو یہ ان کے عقیدے کے ساتھ کھلواڑ ہوگا ۔”[41]
جواب دیں