مباحث، مئی ۲۰۱۱ء
وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کا قتل: ۲ مارچ ۲۰۱۱ء کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کو قتل کر دیا گیا۔ نا معلوم حملہ آوروں نے جائے واردات پر ایک تحریری پیغام بھی چھوڑا تھاجس میں یہ تحریر تھا کہ "شریعت اسلامیہ میں گستاخ رسول ؐ کا حکم صرف اور صرف قتل کا ہے”۔ اس پیغام میں حکومت کے اس کام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ قانون ناموس رسالت پر نظر ثانی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا انچارج ایک عیسائی کو بنایا گیا۔ اس تحریری پیغام کے ذریعے یہ تاثر دیا گیا کہ شہباز بھٹی کا قتل بھی قانون ناموس رسالت میں ترمیم کے امکان کے رد عمل کا ہی نتیجہ ہے۔
اس واقعے پر دینی جرائد نے کسی قسم کی کوئی رائے نہیں دی ۔ صرف ماہنامہ "الخیر ” نے ریمنڈ ڈیوس پر لکھے گئے اپنے طویل اداریے کے آخر میں ایک پیرا گراف میں اس واقعے کا ذکر کیا ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور اس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ پاکستان میں شدت پسندوں سے کوئی محفوظ نہیں، ان شدت پسندوں کی سرکوبی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ناموس رسالت کے قانون میں ترمیم کر کے اس کے غلط استعمال کا سد باب نہ کیا جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکی، یورپی اور سیکولر قوتیں ایک بار پھر حکومت پر اس قانون میں تبدیلی کے لیے دباؤ بڑھائیں گی، اس لیے اب یہ دینی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحفظ ناموس رسالت کی تحریک کو کمزور نہ ہونے دیں اور تمام سازشوں کو بے نقاب کریں[4]۔
جواب دیں