مباحث مئی ۲۰۱۰ ء
عمومی سیاسی مسائل
وزیر اعظم کے خطا ب پر تبصرہ : وزیر اعظم پاکستان سید یو سف رضا گیلانی نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ، حکومت عوام کو حکو متی کاکردگی سے آگا ہ رکھے گی ، اور یہ کہ ہم ملک کو اسلامی جمہور ی بنانے کے لیے کو شاں ہیں ، انہوں نے یہ کہا کہ ہم میڈیا اور اپو زیشن کی تنقید کو برانہیں مناتے بلکہ اپنی اصلاح کرتے ہیں ۔ ان کی تقریر کے انہی مندرجا ت پر تبصرہ کرتے ہو ئے "اہلحدیث”لکھتا ہے ” موجودہ مسائل میں سے اکثر حکومت کے اپنے پیدا کردہ ہیں ، حکومت نے امن وامان کے حو الے سے آخر دو سال میں کو نسا مسئلہ حل کیا ہے ؟ ،حکو مت عوام اور میڈیا کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ۔جریدہ مزید لکھتا ہے کہ وزیر اعظم نے ایک بہت بڑے مسئلے غیر ملکی مداخلت کا ذکر نہیں کیا ، انہی کی حکو مت نے امریکہ کو بہت ساری غیر قانو نی مراعات دے رکھی ہیں”۔[30]
سابقہ اور موجو دہ ادوار حکومت کا موازنہ: ماہنامہ ” خطیب "لاہور نے سابقہ اور موجودہ ادوار حکومت کا مو ازنہ کرتے ہو ئے اپنے تجزئے میں صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ کےرہنما نو از شریف کو سابقہ فوجی حکمران پرویز مشر ف سے بد تر قرار دیا ۔ جریدہ اپنے تجزیے میں لکھتا ہے "ہم پر ویز مشرف کو تاریخ اسلام کا بد ترین سفا ک حکمران سمجھتے ہیں لیکن گزشتہ دوسالوں کے تجربا ت اور مشاہدات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زرداری اور نو ازشریف دونوں سے وہ بہتر تھا ۔اس نے مجاہدین کے خلاف سفاکانہ آپریشن کیے لیکن نواز شریف اور زرداری کے دور میں جو سفاکانہ آپریشن ہوئے وہ پرویز مشرف سے دس گنا زیادہ ہیں ، نیز اس مشترکہ دورحکو مت میں کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نہیں جس کی کارگزاری اسلامی اور عوامی نقطہ نظر سے پرویز مشرف سے بہتر رہی ہو ۔مہنگائی کا جو طوفان اِس وقت برپا ہے وہ پرویز مشرف کے دور میں نہیں تھا ، دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائم میں اضافہ سابقہ دور سے کہیں زیا دہ ہے "۔جریدہ عوام کو مشورہ دیتے ہو ئے لکھتا ہے ” اسلام اور عوام دشمنی کی بنیاد پر پرویز مشرف کے خلاف تحریک چلائی جا سکتی ہے تو یہ دونوں اس سے بڑھ کر اسلام اور عوام دشمن ہیں پھر ان سے جا ن چھڑانے کے لیے کیوں نہ تحریک چلائی جائے ".[31]
مہنگائی اور لو ڈشیڈنگ : ملک اس وقت مہنگائی اور لو ڈ شیڈنگ کی زد میں ہے تاہم رواں دوماہی میں دینی جرائد کی اس جانب توجہ کم رہی ہے۔ ” اعتصام ” نے اپنے اداریے میں اس حو الے سے تبصرہ کیا ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے ” عوام اس وقت لوڈ شیڈنگ ، مہنگائی ، بے روزگاری اور اس کے نتیجے میں لوٹ ما ر بد امنی اور خود کشیوں کے عذاب سے دوچار ہیں ۔ معلوم یہ ہو تا ہے کہ چند خود غرض افراد ملک کو اندھیرے میں رکھنا،صنعت و تجا رت کو تبا ہ کرنا اور بے روزگاری کو بڑھا نا تو منظور ہے لیکن اپنے مفادات کی قربانی گوارانہیں ۔۔۔ سستے بجلی گھروں کی تعمیر اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا سابقہ منصوبو ں کو نظر انداز کرنانیز ایران کی طرف سے سستی بجلی کی پیشکش کو قبول نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے” ۔ پنجا ب میں لوڈ شیڈنگ کے نسبتاً زیادہ ہو نے کا تذکرہ کرتے ہو ئے جریدہ لکھتا ہے ” بجلی کے باقاعدہ بل بھی تقریبا ً اہل پنجاب ہی دیتے ہیں اور لو ڈ شیڈنگ بھی پنجا ب میں ہی زیادہ ہے۔کہیں ہر طرح کے کا رخانو ں کے پنجاب میں ہونے کی سزا تو نہیں دی جا رہی ؟ ۔ خادم پنجاب سے ہمار ی گزارش ہے کہ ترقیاتی کا مو ں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن پنجاب تک تو انائی پہنچا نے کا انتظا م فی الفور کیا جا نا چا ہیے "۔[32]
جواب دیں