مباحث مئی ۲۰۱۰ ء
دہشت گردی
ملک میں جاری دہشت گردی کے حو الے سے دینی جرائد کی آرا ء کا جائزہ مباحث کے گزشتہ شما رو ں میں لیا جاتا رہا ہے، رواں دوماہی میں دہشت گردی کی کراچی میں ہو نے والی کارروائی کا تفصیلی احو ال گزشتہ صفحا ت [25] میں اپنی اہمیت کے پیش نظر علیحدہ موضو ع کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔ البتہ بعض بریلو ی اور شیعہ جرائد نے دہشت گردی کے بعض پہلوؤ ں کا جائزہ لیا ہے ، ان میں پنجاب حکو مت کے کالعدم تنظیم سے روابط ، جامعہ نعیمیہ لاہور میں ہونے والا سیمینا ر ،اور علا مہ طا ہر القادری کا فتویٰ کی تشہیر شامل ہیں ۔جرائد کی آراء سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف دیوبند مکتب کی کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کو مو رد الزام ٹھیراتے ہیں بلکہ مسلک دیوبند کے بارے میں تحفظا ت کا شکار بھی ہیں۔ اور ساتھ ہی حکو مت پنجاب پر بھی دہشت گردوں کی سر پرستی کا گلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ نیز علامہ طاہر القادری کے دہشت گردی کے حوالے سے فتویٰ کی عالمی پذیرائی اور مقامی بے اعتناعی کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے ۔
پنجا ب حکو مت اور کالعدم تنظیم: اخباری اطلاعا ت کے مطابق پنجاب کے صوبا ئی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کالعدم سپاہ صحابہ کے ذمہ داران سے فیصل آباد میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ملاقات کی ہے۔ شیعہ جرائد نے اس ملاقات کے بارے میں اپنے تحفظا ت کا اظہار کا فی سخت الفاظ میں کیا ہے ۔” نوائے اسلام ” کراچی لکھتا ہے "دنیا جانتی ہے کہ نام نہاد سپاہ صحابہ ایک دہشت گر د تنظیم ہے مگر اس کے باوجود پنجاب کے وزیرقانون کا قانون کی دھجیاں بکھیرنا آخر کیا معنی رکھتا ہے ؟، اس سے ثابت ہو گیا کہ کالعدم تنظیم کی کسی نہ کسی مرحلے پر سرکاری سرپرستی کی جارہی ہے "، جریدہ حکو مت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھتا ہے ” اگر وہ کالعدم جماعتوں کی سر پرستی میں ملوث نہیں تو اسے اپنی پو زیشن واضح کرتے ہوئے رانا ثنا ء اللہ کو برطرف کرنا چاہیے ورنہ اسے نام نہاد سپاہ صحابہ کی صف میں شمار سمجھا جائے گا "۔[26] اسی ضمن میں "افتخار العارف” نے اپنے تجزیے میں لکھا کہ "میاں برادران نہ جانے کیوں تھوک کر چاٹنے کے عادی ہو گئے ہیں یہ وہی گروہ تو ہے جس نےسابقہ دور میں آپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی ۔ لہذا سانپوں کو پالنے والے اور بچھوؤ ں سے دوستی کرنے والوں کو ان خطرات سے آگاہ رہنا چاہیے ، ہم آپ سے یہی چاہتے ہیں کہ ملک دشمنوں کو دشمن سمجھتے ہو ئے ان کی سر کوبی کی جائے” ۔[27]
جامعہ نعیمیہ لاہور میں سیمینار: ۱۴ مارچ ۲۰۱۰ء کو بریلوی مکتب فکر کی بڑی درسگاہ جامعہ نعیمیہ لاہور میں جامعہ کے بانی مفتی محمد حسین نعیمی کے حوالے سے سمینار منعقد ہوا ۔ اس پروگرام میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف بھی شریک تھے ۔ جامعہ کے ناظم اعلی ٰ مولانا محمد راغب حسین نعیمی نے خطبہ استقبالیہ میں جامعہ کی تاریخ ، خدمات اور نظا م تعلیم کی صورت حال سمیت ملکی حالات پر بھی اپنا نقطہ نظر پیش کیا ۔ ملک میں جا ری دہشت گردی پر گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ” گزشتہ حکمرانوں نے اس ملک میں جہاد کے نام پر اقلیتی گروپوں کی سرپرستی کی اور اسے سرکاری مسلک کا درجہ دے کر ملک کی بنیادوں پر کا ری ضرب لگائی ہے ۔۔ بلاشبہ امریکہ ، اسرائیل، بھارت اور روس پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔۔۔لیکن سوال یہ ہے کہ انہیں خود کش حملو ں کے لیے تربیت یا فتہ نظریاتی افراد کی کھیپ کہاں سے مل رہی ہے؟”۔جریدہ مزید لکھتا ہے "ہمیں ایک دوسر ے پر دہشت گردوں کی سر پرستی کا الزام عائد کرنے کی بجائے دیکھنا چاہیے کہ جو تنظیم واقعتاً دہشت گردی میں ملوث ہے تو اس کے حوالے سے ہمیں تما م تر مصلحتوں سے بالا تر ہو کر قومی مفاد میں سوچنا چاہیے”۔[28]
علامہ طاہر القادری کے فتویٰ کی تشہیر: دہشت گردی کے خلا ف علامہ طاہر القادری کے فتوی ٰ کا تفصیلی تجزیہ "مباحث”کے گزشتہ شمارے میں پیش کیا گیا ہے ۔ روا ں دو ماہی میں انہی کے ترجمان جریدہ "منہاج القرآن "نے اس فتویٰ کی عالمی میڈیا میں پذیرائی کا تذکرہ تما م اخبارات اور میگزینز کے نامو ں کے ساتھ کیا ۔ ان میں ٹائم میگزین ، الجزیرہ نیوز،واشنگٹن پوسٹ ، واشنگٹن ٹائم ، سی این این ۔ الشرق الاوسط،نیز علامہ طاہر القادری کے انٹرویوز نشر کرنے والے سی این این ، بی بی سی ، سکائی ، سی این بی سی اور الجزیرہ ٹی وی شامل ہیں ، تاہم جریدے کے مطابق ملکی میڈ یا نے علامہ کے فتویٰ کو خاطر خواہ اہمیت نہ دی۔ اس حوالے سے تبصر ہ کرتے ہویے جریدہ لکھتا ہے "کتنے افسوس کی بات ہے کہ جس فتویٰ پر ساری دنیا میں تحسین وتہنیت کے پیغاما ت نشر ہو رہے ہیں اس پر شیخ الاسلام کے وطن میں سارا میڈیا تجا ہل عارفانہ کا شکا ر ہے "۔[29]
جواب دیں