مباحث مئی ۲۰۱۰ ء
ڈاکٹرعافیہ صدیقی اورپاکستان کی حکومت
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حو الے سے "ضرب مومن” نے بر طانو ی نو مسلم صحافی مریم ریڈ لی کی کر اچی میں پریس کا نفر نس کا حوالہ دیتے ہوئے ادارتی نوٹ تحریر کیا ہے۔جریدے نے انکے بیان (جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکو مت نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کوئی باضابطہ درخواست نہیں دی ، اور یہ کہ پاکستانی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس موقع پر چپ سادھ رکھی ہے، نیز یہ کہ عافیہ پر امریکہ میں مقدمہ چلانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی) پر تبصرہ کیا ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے ” اگر مریم ریڈ لی کے یہ دعوے صداقت پر مبنی ہیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں میں ایک غیرت مند مسلمان حکمران والا جذبہ نہیں ہے ، اور قوم کی بیٹی کا کبھی عدالتوں میں رلنا ، کبھی جیلوں میں سڑنا او راسکو بیچنے والوں کا لندن کی گلیوں میں آزاد گھومنا ، یہ مناظر دینی حمیت رکھنے والے ہر شخص کی برداشت سے باہر ہیں ” جریدہ سرگودھا سے گرفتا ر کیے گئے پانچ امریکی باشندوں کے حوالے سے حکومت کو مشورہ دیتے ہو ئے لکھتا ہے ” امریکہ ان دنوں اپنے ان باشندوں کی رہائی کے لیے سرگرم عمل ہے ۔لہذا اگران کی رہائی کو عافیہ کی رہائی سے مشروط کردیا جائے تو سودا مہنگا نہیں ، اور اگر سیکیورٹی کے باعث ایسا نہ ہو سکے تو کم ازکم امریکہ کو عافیہ کی رہائی کے لیے تو کہا جائے ۔ اگر ہمارے حکمران ہمارا میڈیا اور این جی اوز ایسا نہیں کر سکتیں تو انہیں قوم کی نمائندگی کا کوئی حق حاصل نہیں "۔[52]
اسی ضمن میں وفاق المدارس العربیہ کے زیر اہتمام تحفظ وخدمات مدارس دینیہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاق کی عاملہ کے رکن مولانا ارشاد احمد نے کہا ” مغرب کی خوشنودی کی خاطر ہمارے حکمران بھی ان کی ہا ں میں ہاں ملاتے ہیں ۔ پیغمبر اسلا م ﷺ نے کافر کی بیٹی کے سر پر چادر ڈالی ہے جبکہ مسلمانوں کی بیٹی عافیہ صدیقی کو ننگا کر کے تذلیل کی جارہی ہے "۔[53]
جواب دیں