مباحث مئی ۲۰۱۰ ء

مباحث مئی ۲۰۱۰ ء

بھارت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین آمیز تصاویر کی اشاعت  

"مکا لمہ بین المذاہب "نےان اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہو ئے اداریہ تحریر کیا ہے جن  کے مطابق ایک بھارتی ریاست میگھالہ میں تعلیمی نصا ب کی کتابوں میں حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی توہین آمیز فرضی تصاویر کی اشاعت کے بعد ہندو عیسائی فسادات ہوئے ۔  جریدے نے تصاویر شائع کرنے کے اس عمل کو قابل مذمت قرار دیا ۔ جرید ہ اس معاملے پر عیسائی برادری کے رد عمل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے ” اس ہندو ذہنیت پر مسلمان تو ہر جگہ غم وغصے کا اظہا ر کر رہے ہیں لیکن عیسائی برادری کی طرف سے جس طرح کا ردعمل ہو نا چاہیے تھا وہ نہیں ہو رہا "۔ جریدہ عیسائی دنیا سے گلہ کرتے ہو ئے لکھتاہے”مسلمانوں نے ہر موقع ، چاہے وہ یہودیوں کی طرف سے سید ہ مریم علیہا السلام پر تہمت ہو ، انہی کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کی کردار کشی اور انہیں مصلوب کرنے کا معاملہ ہو ، عیسائیوں کا بھر پو ر ساتھ دیا ہے ، لیکن عیسائیوں نے احسان مند ہو نے کی بجائے  خود بھی پیغمبراسلام ﷺ کی توہین کی اور توہین کرنے والو ں کی سرپرستی بھی کی ،  اور پوری دنیا کو اتحادی بنا کر مسلمانوں پر حملہ آور بھی ہیں ۔  جریدہ توہین انبیاء کے معاملے  میں عیسائیوں  کو اشتراک عمل کی دعوت دیتے ہو ئے لکھتا ہے ” اگر عیسائی دنیا حضرت مسیح   ؑ کی ہندوؤ ں کی طرف سے توہین پر ہی ہو ش کے ناخن لے اور مسلمانوں کے ساتھ مل کر "رسولوں کی حرمت” کے لیے عالمی تحریک پر متفق ہو جائے تو ہم اسے خو ش آمدید کہیں گے ، کیوں کہ اس بات کی ضرورت ہے  کہ رسالت کے تصور  ، آسمانی تعلیمات اور الہامی مذاہب کے دعویداروں کو رسولوں کی حرمت کے ایک نکتہ پر مشترکہ جدوجہد کے ذریعے انسانیت کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ رسولوں کی بے حرمتی ناقابل برداشت اور نا قابل معافی جرم ہے "۔[51]  

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے