مباحث، مارچ ۲۰۱۱ء
ریمنڈ ڈیوس کیس
۲۷ جنوری ۲۰۱۱ء کو لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ تاحال میڈیا میں زیر بحث ہےاورامریکہ کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کے لیے سفارتی استثناء کا مطالبہ بھی زورں پر ہے ۔ ماہانہ دینی جرائد نے اس بارے میں ابھی تک کوئی رائے نہیں دی ہے ، توقع ہےآئندہ ماہ یہ جرائد اس کو موضوع بحث بنائیں گے ۔ البتہ ہفت روزہ” ضرب مومن”نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔
"ضرب مومن ” لکھتا ہے کہ "اس معاملے میں امریکہ کی دوغلی پالیسی واضح ہوتی ہے ۔ انصاف اور تہذیب کے سارے دعوے بھول کر وہ ایک خونی قاتل کو بچانے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ۔ امریکہ کا مطالبہ سفارتی اخلاق کے لحاظ سے بالکل بے وزن ہے وہ محض اپنی طاقت اور دھونس کے ذریعے پاکستان سے مطالبہ پورا کروانا چاہ رہا ہے تا ہم پاکستانی عوام اس حوالے سے اپنی حکومت سے بجا طور پر توقع رکھتے ہیں کہ وہ پاکستانیوں کا سر جھکنے نہ دے گی ۔” امریکی شہر ی کی فائرنگ سے قتل ہونے والے فہیم کی بیوہ کی خود کشی کا حوالہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے "ایسا معلوم ہوتاہے کہ مظلومہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اس کے شوہر کے قاتل کو چھوڑ دیاجائے گا اور حکومت کے بیانات بھی بین السطور رہائی کے اشارے دے رہے تھے…. اس واقعے سے پورے ملک میں افسردگی اور امریکہ مخالف جذبات پھیل گئے ہیں ۔حکومت کو اب بہت سوچ سمجھ کر بیان دینا ہوں گے ۔کسی قسم کی سودے بازی یا امریکہ نوازی کاتاثر مزیدخودکشیوں بلکہ کسی بڑی تحریک کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ محتاط بیانات اور موثر اقدامات سے پاکستانیوں کے اس تاثر کو بھی ختم کیا جاسکتاہے کہ انہیں اپنے ملک میں امریکیوں سے کم تر حقوق حاصل ہیں یا حکومت کے نزدیک پاکستانیوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں ۔” [12]
جواب دیں