مباحث، مارچ ۲۰۱۱ء

مباحث، مارچ ۲۰۱۱ء

  • پوپ بینی ڈکٹ کا بیان
  • ۱۱ جنوری ۲۰۱۱ ء کے قومی ذرائع ابلاغ کے مطابق ویٹی کن پو پ بینی ڈکٹ نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے بعد اپنے بیان میں ان کے قتل کو المیہ قرار دیا اور توہین رسالت قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا ۔

” بینات "نے اس  قانون میں تبدیلی  کے حوالے سے پوپ بینی ڈکٹ کے دیئے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے ” اس ملک کا حکمران طبقہ قرآن و سنت ، اجماع امت اور آئین و قانون پر عمل کرنے کی بجائے کلیسائے روم کے پوپ بینی ڈکٹ کے حکم کی بجاآوری اور فرمان برداری کے لیے کوشاں اور سرگرداں نظر آتا ہے "۔ ہفت روزہ "ختم نبوت ” پوپ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھتا ہے کسی آزاد ملک کے آئین اور قانون کے بارے میں یہ مطالبہ کرنا کہ یہ قانون ختم کیا جائے یہ اس ملک میں کھلی مداخلت ، اس ملک میں بسنے والے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو تصادم پر ابھارنے کے علاوہ سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے "۔ ” ختم نبوت "پوپ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ” پوپ اگر تشدد کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ، اگر وہ عیسائیت کے احترام کے خواہش مند ہیں تو پھر انہیں دنیاکے دیگر مذاہب بالخصوص اسلام اور نبی ﷺ کا احترام سیکھنا چاہیے "۔[4]

” الاعتصام ” اپنے تجزئیے میں ملک کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ” پاکستانی حکمرانوں کو بالخصوص اور مسلم حکمرانوں کو بالعموم اس پہلو پر بھی غور کر نا چاہیے کہ گستاخی رسول کی ایک ملزمہ کو سزا مل جانے پر ، جبکہ اپیل در اپیل کے کئی مر احل ابھی باقی ہیں ، پوپ بینی ڈکٹ سمیت پورا صلیب اس کی مدد کو امڈ آیا ہےجب کہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں مسلمان گوانتاناموبے ، کوسوو ، بوسنیا ، بھارت ، روس اور دیگر ممالک کی جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں ، اور بعض جگہ مسلم آبادی پاکستا ن کے بعض دوست ملکوں میں اپنی حکومتوں کے ظلم و ستم کا شکار ہے لیکن نہ پاکستانی حکومت  کی صحت اور دوستی پر کوئی آنچ آئی ہے اور نہ ہی مسلم امہ ٹس سے مس ہورہی ہے ، حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی ملکی کمزوریوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے مسلم دوست پالیسیا ں بنائیں۔ "[5]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے