مباحث، مارچ ۲۰۱۱ء
کرپشن اور بدعنوانی
کرپشن اور بدعنوانی بھی ملک کے بڑے مسائل ہیں ان کے باعث عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اورعوام حکومت کی طرف سےکرپشن کے خاتمے کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کو ناکافی خیال کرتے ہیں۔غیر مسلکی ماہنامہ” خطیب” کے خیال میں تھانے سے لیکر ایوان ِصدر تک کوئی ادارہ کرپشن سے پاک نہیں ۔ جریدہ لکھتاہے ” کرپشن کے خاتمے کے لیے ایک بڑے آپریشن اور کینسر کے علاج کی طرز پر طریقہ علاج کی ضرورت ہے مگر پاکستان میں نہ کوئی سرجن ہے اور نہ فزیشن، اسی وجہ سے سپریم کورٹ کی کوششیں بھی کوئی قابل ذکر نتیجہ نہیں دکھا سکیں ” جریدہ برملااس بات کا اظہار کرتاہے کہ ” کرپشن وہی ختم کرے گا جو خود کرپشن سے پاک ہوگا اس وقت صرف اورصرف طالبان کا گروہ ایساہے جو اس ناسور اور غلیظ بیماری سے بچاہوا ہے لیکن قوم انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں ، کیونکہ سب ان کے اصول اور اسلام پسندی سے خائف ہیں ۔اسکا ایک اور حل بھی ہے کہ الیکشن کمیشن آئین کی دفعات ۶۲، ۶۳ پر عمل درآمد کرے اور عدالتیں اسے یقینی بنائیں تو کوئی کرپٹ اور بدکار شخص الیکشن میں حصہ ہی نہیں لے سکے گا”[19] ہفت روزہ "اہلحدیث” نے حج آپریشن میں ہونے والی کرپشن کو موضوع بناتے ہوئے لکھا ہے ” کرپشن نے ملک کو کھوکھلا کر دیا ہے یہاں تک کہ حج کا شعبہ بھی اس سے محفوظ نہیں ، حکومت نے کرپشن کے مرتکب وزیر کو محض برطرفی کی سزا دی ہے جو ناکافی ہے، ضرورت یہ ہےکہ کرپٹ لوگوں سے رقم واپس لی جائے تاکہ آئندہ کسی کو یہ جرم کرنے کی جرات نہ ہوسکے "[20]۔ "صحیفہ اہلحدیث” اس ضمن میں اپنے تبصرے میں لکھتا ہے ” حجاج کرام کے ساتھ دھوکہ کرنے والے حامدسعید کاظمی وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ عالم دین بھی ہے ، پوری دنیا میں اس کی کرپشن کے چرچے ہیں ، مذکورہ وزیر نے پہلے بے شرمی اور ڈھٹائی سے الزامات مسترد کیے اور اب ہر جگہ اعتراف کرتا پھر رہا ہے یہ بے حسی اور ذلت کی انتہا ہے۔ ” [21]
جواب دیں