مباحث، نومبر ۲۰۱۱ ء
افغان جنگ کے دس سال
رواں سال اکتوبر میں امریکہ کو افغانستان میں آئے ہوئے دس سال مکمل ہو گئے۔” کیا کھویا کیا پایا ” کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ اور فورمز پر ان دس سالوں کا جائزہ لیا گیا۔ بیشتر تجزیات اور تبصروں میں اس بات کا واضح اظہار کیا گیا کہ امریکہ اور اتحادی افواج اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔ خود افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان کو شکست دینے میں ناکامی کا اعتراف کر لیا۔
دینی جرائد میں سے صرف "ضرب مؤمن” نے اس حوالے سے اداریہ تحریر کیا ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ” ناکامی اس قدر واضح ہے کہ اس کا اعتراف غیر جانبدار میڈیا بھی کر رہاہے”۔ دوسری جانب خود امریکہ میں جاری مظاہرے اس بات کی دلیل ہیں کہ اب اس جنگ کو جیتنے کی امیدیں ختم ہو چکی ہیں۔ لیکن امریکہ نہ شکست کو کھلے عام تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے اور نہ افغانستان سے مکمل انخلاء کے لیے۔ بلکہ اس کا ارادہ ہے کہ متحارب گروپس سے مذاکرات کر کے کوئی ایسا راستہ نکالا جائے کہ ۲۰۱۴ء کے بعد بھی اپنے کچھ فوجی اڈے یہاں قائم رکھے۔ اسی لیے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ طالبان سے صلح کروا دے اور کچھ اڈے رکھنے کے لیے انہیں رضا مند کر لے۔ جبکہ طالبان مکمل انخلاء کے علاوہ کسی بات پر راضی نہیں ۔ جریدہ امریکہ کو مشورہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ” اگر سپر پاور کا زعم برقرار رکھنا چاہتا ہے تو افغانستان چھوڑ دے ورنہ کچھ عرصہ بعد معیشت کی رہی سہی جان بھی نکل جائے گی اور پھر سنبھلنے کا کوئی موقع نہیں رہے گا”[20] ۔
جواب دیں