مباحث، نومبر ۲۰۱۱ ء
حرف اول
سال ۲۰۱۱ ء کی پانچویں دوماہی (ستمبر، اکتوبر) میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم موضوعات اور واقعات پر دینی مکاتب فکر کے نمائندہ جرائد میں پیش کیے گئے تجزیوں اور تبصروں کا خلاصہ آئند ہ صفحات میں پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے پیش نظر یہاں اس کی تلخیص پیش کی جارہی ہے۔
قومی امور کے حوالہ سے جو خاص موضوعات زیر بحث رہے، ان میں کراچی میں ہدفی قتل (ٹارگٹ کلنگ) اور امن و امان کی ابتر صورتحال، اسی سلسلہ میں سپریم کورٹ کا از خود نوٹس لینا، پاکستان پر بڑھتا ہوا امریکی دباؤ، اس دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے کل جماعتی کانفرنس، سندھ کے سابق وزیر داخلہ کے حیرت انگیز انکشافات نیز سیلاب اور ڈینگی کے اثرات شامل ہیں۔ بین الاقوامی امور کے حوالہ سے جو خاص موضوع زیر بحث رہا وہ افغانستان ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ میں سرمایہ داری نظام کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور سعودی عرب کے قومی دن کو بھی موضوع بنایا گیا ہے۔
کراچی کی ابتر صورت حال اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر جرائد کا اتفاق ہے کہ اس سارے فساد کے پیچھے در اصل برسر اقتدار حلیف سیاسی جماعتیں ہیں جو کراچی میں اپنے پاؤں مضبوط کرنے اور دوسروں کو کمزور کرنے کے لیے باہم برسر پیکار ہیں۔ تاہم ان واقعات کی تفتیش کرتے ہوئے بیرونی ہاتھ کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کراچی کے مسئلے کے حل کے لیے فوج طلبی کے معاملے پر جرائد میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ بعض جرائد کا خیال ہے کہ مکمل غیر جانبدار آپریشن کے بغیر مستقل حل ممکن نہیں اور اس کے لیے فوج طلبی ہی واحد راستہ ہے۔ پاکستان پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ اور اس کے رد عمل میں کل جماعتی کانفرنس کے حوالے سے جرائد نے لکھا ہے کہ اس موقع پر اتحاد کا مظاہرہ قابل ستائش ہے لیکن اس طرح کانفرنسیں کبھی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ اور یہ کہ امریکہ افغانستان میں اپنی ہزیمت کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے اس لیے ہمیں اب اس جنگ سے جان چھڑا لینی چاہیے۔
قومی نوعیت کے کچھ مسائل جو اسی عرصہ میں قومی منظر نامہ میں نمایاں رہے ایسے بھی ہیں جو جرائد کی توجہ حاصل نہ کر سکے جن میں ریلوے کی ابتر صورت حال اور ملازمین کا احتجاج، پی آئی اے کی دگرگوں صورت حال، این آئی سی ایل اسکینڈل اور اس کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ، ہیلری کلنٹن کا دورہ پاکستان جیسے موضوعات شامل ہیں۔
بین الاقوامی امور میں اس بار افغان جنگ کے دس سال کے حوالے سے دیوبندی مکتبہ فکر کے دو جرائد نے اپنے اداریوں میں اظہار خیال کیا ہے۔ ایک جگہ کہا گیا ہے کہ امریکہ کی شکست واضح ہے جس کا اعتراف غیر جانبدار حلقوں کی جانب سے بھی ہو رہا ہے لیکن امریکہ کسی نہ کسی صورت میں وہاں اپنے قیام کو طول دینے کے لیے کوشاں ہے۔وال اسٹریٹ قبضہ تحریک کے ضمن میں امریکہ میں جاری احتجاج کے بارے میں ایک دیوبندی جریدے نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ تحریک اگر کامیاب نہ بھی ہوئی تو بھی امریکی معیشت کی گرتی دیوار کو ایک اور دھکا دے جائے گی۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کا قومی دن بھی ایک جریدے کے اداریے کا موضوع رہا۔
بین الاقوامی نوعیت کے کئی اہم ضوعات جو توجہ حاصل نہ کر سکے ان میں لیبیا کے صدر معمر قذافی کی ہلاکت ، افغان بھارت اسٹریٹجک معاہدے جیسے موضوعات قابل ذکر ہیں۔
جواب دیں