مباحث، جولائی ۲۰۱۱ ء
سانحہ خروٹ آباد (بلوچستان)
۱۷ مئی ۲۰۱۱ء کو خروٹ آباد بلوچستان میں پانچ چیچن باشندوں کو ایف سی کے اہلکاروں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ ابتداً یہ کہا گیا کہ پانچوں دہشت گرد تھے لیکن آزاد میڈیا نے ویڈیو فوٹیج کے اجراء اور قرائن کی بناء پر یہ قرار دیا کہ وہ پانچوں بے گناہ اور غیر مسلح تھے۔ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے حکومتی سطح پر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے ۔
دینی جرائد میں سے صرف "ندائے خلافت” نے ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں اس واقعے کا ذکر ہے۔ دیگر جرائد میں اس کا ذکر نہ ہونے کی وجہ ایبٹ آباد اور کراچی کے واقعات ہو سکتے ہیں جو ملکی سلامتی اور خود مختاری کے حوالہ سے غیر معمولی اہمیت کے حامل تھے۔ مضمون نگار مرزا ندیم بیگ رقم طراز ہے کہ اس واقعے نے ہمارے ظلم و بربریت کی روش اور ہمارے اداروں کے خمیر میں شامل کرپشن کو واضح کر دیا ہے۔ اور یہ حقیقت بھی عیاں ہو گئی ہے کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون شکنی کی سب سے بری مثال ہیں۔ نیز یہ بھی واضح ہو گیا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لاقانونیت کے خلاف پروپیگنڈا محض الزام نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہے۔ اور پاکستان کی سرزمین ریمنڈ جیسوں کے لیے تو سیر گاہ ہے جبکہ مسلم ممالک کے شہریوں کے لیے ذبح خانہ ہے[9]۔
جواب دیں