مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
متحدہ مجلس عمل کی بحالی
دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل( جو فی الحال غیرفعال ہے) کو دوبارہ بحال کرنے کے سلسلے میں دینی جماعتوں کے قائدین میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں پہلا غیر رسمی اجلاس ۶ مئی ۲۰۱۰ ء کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہو ا جبکہ دوسرا اہم اجلاس ۱۳ جو ن ۲۰۱۰ ء کو لاہور میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی دفتر میں ہوا جبکہ اگلا اجلاس ۲۲ جولائی ۲۰۱۰ ءکو اسلام آباد میں علامہ ساجد نقوی کی رہائش گاہ پر طے کیا گیا ہے ۔ ۔ تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آسکا ۔ "نوائے اسلام” اور” الاعتصام” نے اس حوالے سے اپنی آراءکا اظہار کیا ہے تاہم موضو ع کی اہمیت کے پیش نظر آئندہ دوماہی میں زیادہ جرائد کے اس موضوع پر اظہا ر خیا ل کی توقع ہے ۔جرائد نے مجلس عمل کی بحالی کی کوششوں کو مخصوص مقاصد کے حصول کی کوشش قرار دیا گیا ۔
شيعہ مكتب فكر كے "نوائے اسلام” نے اس سلسلے میں کیے گئے اقداما ت کو جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کی طرف سے حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کا ایک حربہ قرار دیا ، چنانچہ جریدہ لکھتاہے ” مولانا فضل الرحمٰن اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی کو بنانا چاہتے ہیں مگرحکومت کی مخالفت پر انہوں نے مجلس عمل کی بحالی کا شوشہ چھوڑ دیا اور اس حوالے سے لاہور میں ایک سربراہی اجلاس بھی کرلیا گیا ، اس میں مجلس عمل کی بحالی یا فعالیت کا کو ئی فیصلہ تو نہیں ہو ا تا ہم مولانا اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور اطلاعات آ رہی ہیں کہ حکومت نے مولانا کے مطالبات مان لیے ہیں۔”[25]
اہلحدیث مکتب فکرکے”الاعتصام” اپنے تبصر ے میں لکھتا ہے "پی پی پی حکومت کا سنگھاسن ڈولتادیکھ کر مجلس عمل کے ارکان بھی اپنے بلو ں سے جھانکنے لگے ہیں ، فی الحال تو اس کا پہلا اجلاس اخبارات کے مطابق بے نتیجہ رہا ، ہر اجلاس تو بے نتیجہ نہیں رہے گا نا ۔ آخر سارے منجھے ہوئے کوئی نہ کوئی نیا نعرہ یا سلوگن لے ہی آئیں گے۔”[26]
جواب دیں