مباحث جولائی ۲۰۱۰ ء
حجاب ونقاب کے بارے میں مغرب کا رویہ
مسلم خواتین کے لئے حجا ب و نقاب اسلامی شعائر سمجھے جاتے ہیں ۔مغربی ممالک میں ان شعائر کو قدامت پسندی کی علامت سمجھتے ہوئے ان کے خاتمے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور فرانس میں اس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ، جبکہ باقی یو رپی ممالک بھی اس کے لیے کوشا ں نظر آتے ہیں ۔ مباحث کے گزشتہ شماروں میں اس حوالے سے دینی جرائد کی آرا ء کا خلاصہ پیش کیا جاتا رہا ہے ۔ رواں دوماہی میں معروف علمی جریدے "محدث” نے اس موضوع کاتفصیلی احاطہ کرتے ہوئے حجاب کے خلاف اس مہم کو مغرب کی اسلام سے بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیا ۔جریدے کی رائے کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔
مغربی ممالک نے مذہب کو جس طرح ریاستی سطح پر دیس نکالا دیا ہے اس بنیاد پر مغربی ممالک کو عیسائی ریاستیں قرار دینا درست نہیں ، آج وہاں الحاد ودہریت اور انسانی خواہشات کی حاکمیت جمہوریت کی صورت میں قائم ہے ۔ہر یو رپی ملک کا میڈیا یک رخی رپورٹنگ اور پروپیگنڈے کے بل بوتے پر اپنے عوام کی اسلام مخالف ذہن سازی پر کمر بستہ ہے ۔ اور یو ں محسوس ہو تا ہے کہ انہیں "اسلام فوبیا ” ہو گیا ہے ۔خواتین کا حجاب تو یوں لگتا ہے کہ فی زمانہ یورپی اقوام کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے ۔ فرانس میں حجاب ونقاب اور برقعے کا معاملہ گزشتہ پانچ برس سے مرکزی مسئلہ بنا ہو ا ہے اور فرانس اس سلسلے میں پورے یورپ کی قیادت کر رہا ہے ۔فرانس حقوق نسواں کا ان تھک علمبردار ہے لیکن مسلم خواتین پر یہ جبر اس کی حکو مت کے لیے کسی فکر مندی کا باعث نہیں بنتا ۔فرانس کے علاوہ دیگر ممالک اٹلی برطانیہ اور جرمنی وغیرہ اس مہم کے پر چارک ہیں ۔ شعائر اسلام کے خلاف مغرب کی اس مہم کے اسباب میں "اسلام کے خلاف یورپی میڈیا کا پھیلایا ہو اتعصب،بعض خو د پسند عناصر کی مسلمانوں کو یورپ سے نکالنے کی خواہش ،مسلمانوں کا اپنے تشخص پر اسرار اور مذہب سے ہٹ کر انسانی حقوق کے چند مجرد تصورات پر دنیا کو جمع کرنے کی یورپی کوشش کی ناکامی ” شامل ہیں ۔
افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ مغربی ممالک سے متاثر ہوکر مسلم ملک ترکی میں بھی حجاب پر پابندی ہے جبکہ کویت ، تیونس اور بنگلہ دیش بھی کسی حد تک اس مہم کا حصہ بنتے جا رہے ہیں ۔ یورپی اقوام کے ان اقدامات سے یہ بات پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ اسلام کو تشدد اور جارحیت کا طعنہ دینے والے دراصل خود سب سے بڑے انتہا پسند اور شدت پسند ہیں۔”یورپ میں مقیم مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے "یورپ میں سکونت بے شک اختیار کریں لیکن یہ بات جان لیں کہ اسلام اور اہل یورپ کا تعصب دریا کے دو ایسے کناروں کی مانند ہے جو کبھی نہیں مل سکتے۔ "[59]
جواب دیں