مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء
سقوط ڈھاکہ
۱۶ دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ کا المناک دن سمجھا جاتا ہے کیونکہ ۱۹۷۱ ء کو اسی دن پاکستان دولخت ہوگیا اور مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا تھا ۔ دینی جرائد ہر سال اس موقع پر اپنے احساسات کو الفاظ کا رنگ دیتے ہیں ، اس بار بھی دو جرائد نے اس حوالے سے اداریے تحریر کیے ہیں ۔
ہفت روزہ "اہلحدیث”لکھتا ہے”افسوس کی بات ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے سیاسی اورفوجی اعتبار سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔اس سانحے سے سبق لیتے ہوئے حکمرانوں کو بلوچستا ن اور دوسرے علاقوں میں آپریشن کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ ” امریکہ کی دوستی کاحوالہ دیتے ہوئے جریدہ لکھتا ہے ” جس وقت محب وطن پاکستانی اتحاد پاکستان کے لیے مکتی باہنی سے برسرپیکار تھے اس وقت امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کا بڑاشہرہ تھا لیکن اس نے آنا تھا نہ وہ آیا ، یہ محض ڈرامہ تھا، كيونکہ مشرقی پاکستا ن سے امریکہ کی کوئی دلچسپی نہ تھی اس کے مفادات تو مغربی پاکستا ن سے وابستہ تھے ….. مارچ ۲۰۰۰ ء میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کو توڑنے میں ملوث تھا ، اور اس عرصے کے امریکی سفارتکاروں کے خفیہ خطوط سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے آج بھی امریکہ سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں حالانکہ ملک کے بہت سارے مسائل اسی کے پیدا کردہ ہیں …..ہم سولہ دسمبر کا دن کبھی نہیں بھول سکتے جس دن ایک خائن نے مسلمانانِ عالم کے سر شرم سے جھکا دئیے ۔”[25] ” ضرب مومن” اپنے اداریے میں رقمطراز ہے ” اس دن بحیثیت قوم ہمیں وہ زخم لگا جس کی ٹیسیں آج تک اٹھتی رہتی ہیں ، ہر سال ۱۶ دسمبر خاموشی سے گزر جاتا ہے، رسمی تقاریب میں دھواں دار تقاریر تو ہوتی ہیں مگر بےحسی کے تالاب میں عمل کی کوئی لہر نہیں ابھرتی ، اس سانحے کے محرکات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور نہ ہی ان غلطیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جو اس سانحے کی وجہ بنیں ۔اس سانحے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ بھارت کی عیاری سے ہمیشہ چوکنارہا جائے اور امریکہ کی یاری پر کبھی بھروسہ نہ کیا جائے ، اور آپس کے اختلافات کو نفرتوں میں نہ بدلا جائے ۔”[26]
جواب دیں