مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

حج کرپشن اسکینڈل

ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں  سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ اس سال سرکاری سکیم کے تحت حج کے لیے جانے والے حجاج کرام کو دوران حج ناقص انتظامات کے باعث کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں  حج آپریشن کے ذمہ داران کے اعلانیہ اعتراف اور وفاقی وزیر مذہبی امور  حامد سعید کاظمی کی کرپشن کے الزام پر برطرفی کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ واقعتاً حج انتظامات میں حکومتی ذمہ داران کی طرف سے کوتاہی برتی گئی ۔  اس سلسلے میں ماہانہ دینی جرائد کی آراء آئندہ دوماہی میں متوقع ہیں ،تاہم ہفت روزہ "اہلحدیث”،” الاعتصام ” اور ہفت روزہ "حدیبیہ”نے  اداریوں میں اس حوالے سے اظہار خیال کیا ہے ۔ برطرف کردہ  وفاقی وزیر مذہبی امور کا تعلق چونکہ بریلوی مسلک سے ہے اس لیے خالص انتظامی معاملے میں بھی مسلکی اختلاف کی جھلک واضح دکھا ئی دیتی ہے ۔ حج آپریشن میں بدانتظا می اور کرپشن کو شرمناک قر ار دینے والے مذکورہ تینوں  جرائد کا تعلق اہلحدیث سے ہےان جرائد نے اس بات کو بھی نمایاں کیا ہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کی طرف سے سعودی عرب پر تنقید ملکی مفاد کے منافی ہے ۔

ہفت روزہ "اہلحدیث”نے علامہ ساجد میر [20] کی میڈیا سے گفتگوکا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے ” دراصل مسلکی تعصب کی بنیاد پر سعودی حکومت پر حج کے ناقص انتظامات کا الزام لگایا گیا ہے جو پاک سعودیہ تعلقات کو خراب کرنے کی سازش ہے اس لیے فوری طور پر اس بیان کے ذمہ دار وزارت مذہبی امور کے عہدہ داران کو بر طرف کیا  جائے ۔”[21]اسی ضمن میں ” حدیبیہ ” اداریے میں لکھتا ہے وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے سعودی عرب پر الزام تراشی اور تنقید کرکے ملکی مفادات کو جس قدر نقصان پہنچایا ہے وہ کوئی معمولی نہیں …..وفاقی وزیر نے اپنی شرمناک کرپشن کو چھپانے کے لیے اور اپنے اندر لگی فرقہ وارانہ تعصبات کی آگ کو ٹھنڈی کرنے کے لیے پاکستان کی ۶۳ سالہ تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب پر تنقید کی ہے ۔”[22] ” الاعتصام ” وفاقی وزیر مذہبی امور کو مشورہ دیتے ہوئے لکھتا ہے ” انہیں  سعودی عرب کے بارے میں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس پر حقیقت سے زیادہ مسلکی جذبات کے اظہار کا گما ن گزرنے لگے ۔ نیز دونوں وفاقی وزراء[23] کو ذاتی رنجشوں سے بھری ایسی بیان بازی سے گریز کر نا چاہیے جس سے وطن دشمن فائدہ اٹھائیں اور اسکی کڑواہٹ گہرائی تک جاکر معاشرے میں تلخی کاسبب بنے ۔”[24]

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے