مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء
ایک آئینی شق کا جائزہ: ہفت روزہ "ختم نبوت "نے آئین میں غیر مسلم کے قائم مقام صدر پاکستان بن سکنے کے گنجائش کے حوالے سے ایک مضمون شائع کیا ہے ۔ مضمون نگار حشمت حبیب ایڈوکیٹ اپنے مضمون میں اس موضوع پر بحث کر تے ہوئے لکھتے ہیں ” پاکستان کے آئین میں ایک سازش کے تحت یہ کوشش کی جارہی ہے کہ منصوبہ بندی سے کوئی غیر مسلم یا زندیق قادیانی پاکستا ن کا قائم مقام صدر بن سکتا ہے ، اور یہ اس طرح کہ صدر کی عدم موجودگی میں چیئر مین سینیٹ یا اسپیکر [35] قومی اسمبلی قائم مقام صدر بن سکتے ہیں اور لاہور ہائی کو رٹ کے دو سنگل ججز کے فیصلے کے تحت انہیں صدر کے عہدے کے لیے دوبار ہ صدر کے لیے طے شدہ حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں” وہ لکھتے ہیں کہ "اب جبکہ چیف جسٹس نے ۱۷ رکنی لارجر بنچ کو آرٹیکل ۱۷۵کااز سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے تو پارلیمان کے پا س یہ موقع میسر آچکا ہے کہ وہ غیر مسلم بشمول قادیانیوں کے صدر پاکستان بننے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں …. اور اگر پارلیمنٹ نے یہ ذمہ داری پوری نہ کی تو آنے والی نسلیں اس بات پر متعجب ہوں گی کہ اسلامی ملک کے آئین میں اتنا بڑا نقص کیو ں چھوڑ ا گیا ۔”[36]
جواب دیں