مباحث، جنوری ۲۰۱۰ ء
کیری لوگر بل
کیری لوگر بل کے حوالے سے رواں دوماہی میں بھی بحث ومبا حثہ جاری رہا ، دیوبندی ، بریلوی اور اہلحدیث جرائد نے اس بل پر تنقید کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا ہے ۔ جرائد کے ہاں بلاتفریق مسلک یہ تاثر خاصہ گہرا ہے کہ یہ بل پاکستان کو سیاسی اورعسکری دونوں محاذوں پر امریکہ کی غلامی میں دینے کی دستاویز ہےاس لئے حکومت کو اسے مسترد کر دینا چاہیے ۔ جرائد کی آ راء حسب ذیل ہیں۔
” اہلحدیث ” اپنے اداریے میں لکھتا ہے ” بل کی منظوری کے ساتھ ہی وزیرستان میں لاحاصل جنگ شروع ہو چکی ہے اور اسکے نتیجے میں جی ایچ کیو تک محفوظ نہیں رہا” ، جریدے نے امریکہ جریدے وال سٹریٹ جرنل کے انکشاف{جس میں کہا گیا کہ کانگریس کے ارکان نے بھارتی لابی کا کردار ادا کیا اور بل کی شقیں تحریر کر نے والے بھی بھارتی لابسٹ ہی تھے ، جنہیں امریکہ میں مقیم پاکستانی سفیر کی حمایت حاصل تھی}کا حوالہ دیتے ہوئے ان شقوں کو ذلت آمیز قرار دے کر بل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جریدہ اپنی ۲۱ تا ۲۷ نومبر ۲۰۰۹ء کی اشاعت میں لکھتا ہے ”بل کی کڑی شرائط اور بلیک واٹر کی سرگرمیاں سوہان روح بن چکی ہیں۔۔۔ یہ کوئی بل نہیں بلکہ دہشتگردی کی چارج شیٹ ہے ،اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکہ کا شکریہ ادا کر کے بے حمیتی کا ثبوت دیا ہے ۔[1]
”اسوہ حسنہ ” کے مطا بق یہ شرائط پاکستان کو غلام بنانے کی کوشش ہیں ۔جس سے امریکہ بہا در کو پاکستان کے فوجی عدالتی اور دیگر حکومتی شعبوں میں براہ راست مداخلت کی اجازت ہو گی ۔[2]
” الفاروق ” نے اس بل کو آنے والی نسلوں کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے ” جوبھی فیصلہ کیا جائے وہ اپنے مذہب ملک اور قوم کے مفاد میں ہو ،اس میں محض وقتی فائدہ پیش نظر نہ ہو کہ اسکا خمیازہ آنے والی نسلیں بھگتی رہیں ۔[3]
” الحرمین ”لکھتاہے ” در اصل مال کا فتنہ قتل وقتال اور خونریزی کا بہت بڑا سبب ہے ۔ کیری لوگر بل کو ہی دیکھ لیجئے اس میں مال کے فتنے کے سوا اور کیا ہے؟ نجانے یہ بل کتنا بڑافتنہ برپا کریگا ، یہ آنے والا وقت بتا دے گا ”۔ [4] ،”دعوت تنظیم الاسلام ” نے اس بل کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی یاد تازہ کرنے کے مترادف قرار دیا ۔[5]
‘‘ الجامعہ ” کے خیا ل میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے توہین آمیز الفاظ تبدیل نہ کرنا ہماری قیادت کے لئے لمحہ فکریہ ہے ، ۔۔ انہیں پاکستانی قوم کی کوئی پرواہ نہیں ، انکا مقصد ہمیں غلام بنا کر رکھنا ہے ۔[6]
” ختم نبوت” نے اس تناظر میں ایک مضمون شائع کیا ہے ۔ مضمون نگا ر کے خیا ل میں یہ ضروری ہے کی اس بل کے حقائق کو سامنے لایا جائے اور یہ بتلایا جائے کہ یہ کس بنیاد پر ملک وقوم کے لئے مفید ہے حالانکہ بغور جائزہ لیا جائے تو اسکا مقصد پاکستان پر قبضے کے علاوہ کچھ نہیں ۔[7]
جواب دیں