چین کے تحقیقی اداروں سے روابط میں اضافہ
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزپاک چین تعلقات کے فروغ اور اس کے مطالہ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس کا "مطالعہ چین پراجیکٹ” متعلقہ امور پر تحقیق، چینی اداروں سے روابط، ان سے تحقیقی نتائج کا تبادلہ اور چینی حکومت سے رابطہ کے امور سرانجام دیتا ہے۔گزشتہ برسوں میں آئی پی ایس نے چین کے اداروں کے ساتھ گہرے رابطے مستحکم کیے ہیں۔ چین کے مطالعہ کا یہ پروگرام ڈائریکٹرجنرل خالدرحمٰن کی براہ راست سربراہی میں کام کر رہا ہے۔
اس حوالہ سے چائنا سنٹر فار کنٹیمپریری ورلڈ اسٹڈیز نے خالدرحمٰن کو اپنی ایک کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کی اندرونی سیاسی صورت حال پر خیالات پیش کرنے کی دعوت دی۔ ۲۶اپریل ۲۰۰۷ء کو بیجنگ میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا عنوان تھا "مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو متاثر کرنے والےاندرونی عوامل اور ان کی ترقی کے رجحانات”۔ خالدرحمٰن نے اس کانفرنس میں مقالہ پیش کیا۔
اگلے ماہ چائنا کونسل فار پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ نے ڈائریکٹر جنرل خالدرحمٰن کو پاک چین معاشی وتجارتی فورم میں شرکت کی دعوت دی جو چیندو، صوبہ سی چوان میں ۲۲ تا ۲۷مئی ۲۰۰۷ء منعقد ہوا۔ ڈائریکٹر جنرل نے اس فورم میں آئی پی ایس کی نمائندگی کی اور یہاں ایک سیمینار "پاک چین معاشی و تجارتی تعاون: حقیقت اور مستقبل” میں "پاکستان کی دفاعی صورت حال اور پاک چین تعلقات” کے موضوع پر مقالہ پیش کیا۔
جناب خالدرحمٰن کو "چین اور پاکستان میں تجارت بذریعہ سڑک – سہولت اور ترقی فورم” نے بھی مدعو کیا تھا جو "تیسرا کاشغر مرکزی و جنوبی ایشیا کی اشیاء کا میلہ” کے موقع پر سنکیانگ ، چین میں ۳۰ جون ۲۰۰۷ء کو منعقد ہوا۔ یہاں بھی انہوں نے مقالہ پیش کیا۔
۲۳ تا ۲۷ جولائی ۲۰۰۷ء ڈائریکٹر جنرل نے اسلام آباد سے ایک وفد کے قائد کی حیثیت سے چین کا دورہ کیا ۔ یہ دورہ چائنا انسٹی ٹیوٹ آف کنٹیمپریری انٹرنیشنل ریلیشنز (CICIR) بیجنگ کی دعوت پر کیا گیا جس میں چین کے اسکالرز کے ساتھ "پاکستان میں مذہب اور مذہبی سیاست کا کردار” کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی اسکالرز نے پاکستان کی اندرونی سیاست کو مذہبی سیاسی جماعتوں کے تناظر سے سمجھنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وفد کے شرکاء نے باہمی دلچسپی اور تعاون سے متعلقہ دیگر امور پر بھی گفتگو کی۔ اس سے قبل CICIRکا ایک وفد بھی ۳ اپریل ۲۰۰۷ء کو آئی پی ایس آیا تھا اور یہاں کی ریسرچ ٹیم کے ساتھ تبادلہ خیال کی ایک نشست ہوئی تھی۔
ایک اور موقع پر پاکستان میں چین کے نئے سفیر عزت مآب جناب لیوژو ہوئی اپنے چار ساتھیوں کے ہمراہ ۲۱ مئی ۲۰۰۷ء کو انسٹی ٹیوٹ تشریف لائے اور ڈائریکٹر جنرل خالدرحمن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جنا ب ارشادمحمود اور سلیم ظفر بھی موجود تھے۔ شرکاء نے پاک چین تعلقات اور معاشی تعاون کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے پاک چین تعلقات کو سراہا اور ساتھ ہی عدم توازن کے چار پہلووں پر توجہ دلائی جس سے تعلقات کے فروغ میں مزید ترقی کا عمل متاثر ہورہا ہے: (۱) دونوں ممالک کے درمیان حکومت کا حکومت سے رابطہ کا مضبوط نظام ہے لیکن عوام کا عوام سے رابطہ کا نظام بہت ہی محدود ہے۔ (۲) دونوں ممالک کے اسٹریٹجک اور سیاسی تعلقات کے ضمن میں گہری ہم آہنگی ہے لیکن تجارتی تبادلہ بہت کم ہے۔ (۳) معاشی تعلقات میں بھی قابل لحاظ تجارتی عدم توازن پایا جاتا ہے۔ (۴) متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہو چکے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کا نظام کمزور ہے۔
جواب دیں