کن منگ میں چین کے علمی ادارے کے ساتھ مشترکہ کانفرنس
انسٹی ٹیو ٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد اورچین کے دو علمی اداروں نے مشترکہ طورپر’’پاک چین تعلقات: حال اورمستقبل‘‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس چین کے شہر کن منگ میں منعقد کی۔ ۲۵ اپریل ۲۰۱۲ء کوہونے والی اس کانفرنس کا اہتمام کرنے والے اداروں میں آئی پی ایس کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز، اونان اکیڈمی آف سوشل سائنسز کن منگ (ISAS Kumming)اورانسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز، سیچواں یونیورسٹی ، چیندو(ISAS Changdu)شامل تھے۔ کانفرنس میںآئی پی ایس کی نمائندگی کرنے والا وفد ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن اورلیڈ کوآرڈینیٹرریسرچ عرفان شہزاد پر مشتمل تھا۔
اس کانفرنس میں چین اورپاکستان کے سیاسی، اسٹریٹیجک، معاشی اورسماجی تعلقات کے مختلف پہلوؤں سے ۱۸پریزنٹیشنزدی گئیں۔ کانفرنس کا حاصل یہ تھا کہ اگرچہ پاکستان اورچین کے باہمی تعلقات بہت مضبوط، بہت گہرے اورکثیر الجہتی ہیں تاہم عالمی اورعلاقائی سطح پر تعلقات کی جہتوں پر توجہات مرتکز کرنے کی ضرورت ہے، جو ان مثالی قریبی تعلقات رکھنے والے دونوں ملکوں کے لیے گہرے مضمرات کی حامل ہیں۔
میزبان ادارے (YASS)کے صدر رین جیا نے کانفرنس کا اختتاح کیا ۔ نمایاں چینی اسکالرز میں پروفیسر وین فودا (سابق ڈائریکٹر ISAS چیندو)۔ محترمہ لی تاؤ(ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ISAS، چیندو)، پروفیسر، چین جیاؤنگ (ڈائریکٹر پاکستان اسٹڈی سنٹر، چیندو)، پروفیسر وانگ چونگلی اورپروفیسر چین لی جن (بالترتیب سابق اورموجودہ ڈائریکٹر ، ISAS، کن منگ )، پروفیسر ژی ڈے گانگ شامل تھے۔ نیز اس کانفرنس میں تینوں منتظم اداروں اوردیگر علمی اداروں اورتھنک ٹینکس سے وابستہ متعدد اسکالرز نے شرکت کی۔
آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل جناب خالد رحمن نے ’’ نئے سلک روڈ کا آغاز (NSRI)اورپاک چین تعلقات‘‘ کے موضوع پر پریزنٹیشن دی ۔ انہوں نے بتایا کہ بظاہر تو اس منصوبے سے پاکستان اورخطے کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے، تاہم دونوں گہرے دوست ممالک کے درمیان رخنے کی راہ پانے کے مضمرات رکھنے والے کئی پہلوؤں پر گہری توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے زور دیا کہ چین کی قیادت میں سلک روڈ کی بحالی کے اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے اورشاہراہ قراقرم کو نئے سلک روڈ کا اصل راستہ بنانا چاہیے۔
عرفان شہزاد نے ’’غیر روایتی چیلنجز میں پاک چین تعاون‘‘ کے موضوع پر اپنا حاصلِ مطالعہ پیش کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی، خوراک اورپانی کی سیکیورٹی نیز منشیات کی سمگلنگ جیسے مسائل کو ایجنڈے کا حصہ بناناباہمی دوستی کو وسعت دینے کا باعث ہوگا۔
آئندہ سال سے تینوں اداروں کے اس علمی پروگرام میں ایک چوتھا ادارہ، انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز، ، سنکیانگ اکیڈمی آف سوشل سائنسز ، اڑمچی بھی شامل ہوجائے گا۔ اب یہ تعاون سہ فریقی کے بجائے چہار فریقی بن گیا ہے۔
نوعیت : روداد سیمینار
تاریخ: ۲۵ اپریل ۲۰۱۲ء
جواب دیں