عالمی معاشی بحران اور اسلامی معاشیات

عالمی معاشی بحران اور اسلامی معاشیات

 

اسلامی معیشت اور اس کا کردار
    اب آئیے موضوع کے دوسرے پہلو کی طرف۔ اسلامی معاشیات خود ایک مکمل شے نہیں ہے۔ بلاشبہ اسلام نے معاشی اُمور کے بارے میں ہمیں سوچنے کا ایک انداز دیا ہے، ہمیں اس سلسلے میں واضح اصول ، اقدار، قوانین اور قواعد دیے ہیں لیکن یہ اسلام کے مجموعی نظام، پورے دین، کا حصہ ہے۔ مجموعی نظام کے ہر ایک حصے میں خیر ہے اور ہر ایک میں سے کچھ نہ کچھ خیر رونما ہوگا۔ لیکن اس کا پور افائدہ اُس وقت ہوسکتا ہے جب یہ اسلامی نظام کا حصہ ہو، اُس سے کٹ کر نہیں۔ تو پہلی بات یہ سمجھ لیجیے کہ اسلام کی نگاہ میں انسانی زندگی ایک وحدت ہے، جو عقیدہ اور محرکات سے لے کر معاملات، قانون اور معمولات اور انتظامات تک پر حاوی ہے، اور جب تک یہ ہمارا اصل ہدف نہ ہو، ہم اسلام کی پوری برکتوں سے فیضیاب نہیں ہوسکتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اسلام کے نقطۂ نظر اور مغربی تہذیب، مغربی معاشیات اور سرمایہ دارانہ نظام ان تینوں کے نقطۂ نظر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ ہمارے سامنے اولین اور پہلی ترجیحی چیز انسان کی حقیقی فلاح ہے۔ اور اخلاق اور خوشحالی کے مقصد سے انسانی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ ایک دوسرا paradigmاور سوچنے کا دوسرا انداز ہے، اس میں پیوند کاری نہیں ہوسکتی۔ اگر اس میں کچھ چیزیں دوسرے سے مماثل بھی ہوں، تو مماثلت اس بناء پر ہے کہ انسانی زندگی میں شرِ محض نہیں ہوسکتا، کچھ نہ کچھ خیر اُس میں ضرور ہوتا ہے۔ لیکن محض اس مماثلت کی بنیاد پر کہنا کہ ’’اسلامی سرمایہ داری‘‘، یا ’’اسلامی سوشلزم‘‘، تو یہ چیزیں خلطِ مبحث ہیں۔ بلاشبہ ذاتی ملکیت اسلام میں پائی جاتی ہے۔ اور ذاتی ملکیت سرمایہ داری سے پیدا نہیں ہوئی، ذاتی ملکیت انسانی تاریخ کے آغاز سے موجود ہے۔ لیکن ملکیت کا تصور کیا ہو، اس کی کیا شکلیں ہوں اس کے حدود کیا ہوں، اس کے مقاصد کیا ہوں، اس کو regulateکرنے کے ذرائع کیا ہوں؟ یہ ہے اصل چیز۔ نفع کا محرک ایک حقیقی محرک ہے۔ Self-interest ہر انسان میں پایا جاتا ہے۔ اسلام نے اس کا انکار نہیں کیا، لیکن اس کو صحیح پس منظر میں، صحیح محرکات کے ساتھ دیکھا جانا چاہیے۔ اسی طرح مارکیٹ اور منڈی کا تصور بھی اسلام میں موجود ہے۔مارکیٹ سرمایہ داری سے پہلے بھی تھی، سرمایہ داری میں بھی ہے، حتیٰ کہ سوشلزم میں بھی تھی۔ تو اگر ان میں کوئی مماثلت پائی جاتی ہے تو اس کی بناء پر اسلام کو سرمایہ داری کہا جائے، یہ صحیح نہیں ہے۔ اسلام خود ایک مکمل نظام ہے۔ لیکن وہ کیا چیز ہے جو اس کو مکمل نظام بناتی ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے