ایرانی سفیر کو الوداعیہ
پاکستان میں ایران کے سفیر عزت مآب ماشاء اللہ شاکری کے واپس ایران جانے کے موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے ۳۱ اکتوبر ۲۰۱۱ء کو ان کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا جس میں ممتاز دانشوروں اورسینئر سابق سفارت کاروں نے شرکت کی۔
پروفیسر خورشید احمد نے ابتدائی کلمات میں سبک دوش ہونے والے سفیر کی پاکستان سے دل بستگی اوردونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ متعدد اورمتنوع چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعلقات کی مضبوطی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے مواقع میں حصہ لینے سے گریز نہیں کرنا چاہیے جن میں دونوں کا فائدہ ہو۔ ان کا خیال تھا کہ پاکستان اورایران بہت زیادہ مشترکات کے حامل ہیں جسے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مضبوطی کی بنیاد بننا چاہیے۔
پروفیسر خورشید احمدنے کہا کہ سفیر کی حیثیت سے جناب ماشاء اللہ شاکری نے پاکستان میں پانچ سالہ طویل قیام کے دوران پاکستان کے عظیم دوست کی حیثیت سے کام کیا۔ انہوں نے مہمان کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اوریقین دلایا کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مضبوط تر بنانے میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اس موقع پر سفیر ایران جناب ماشاء اللہ شاکری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں نے متعدد میدانوں میں حصہ داری کی ہے تاہم ابھی آگے بڑھنے کے لیے مزید طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تمام ممکنہ میدانوں میں تعلقات کی مضبوطی کا خواہاں ہے جن میں مواصلاتی نیٹ ورک ، عوام سے عوام کے روابط، ٹرانسپورٹ ، توانائی، سرحدی تجارت وغیرہ قابل ذکرہیں۔اُن کے الفاظ تھے کہ ’’ایران سیکیورٹی کی ترقی اورترقی کی سیکیورٹی میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔‘‘ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس نوعیت کے مضبوط اورہمہ جہت بندھن باہمی تعلقات کو مضبوط تربنائیں گے۔
انہوں نے ایسی کوششوں پر حیرانی کا اظہار کیا جو ایران اورپاکستان میں پختہ روابط کے قیام کے خلاف کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھ سکا کہ آخر ایسی کوششوں سے وہ کیا مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں۔
جناب شاکری نے کہا کہ پاکستان اورایران کو باہمی تعلقات کے دائرے سے بھی بڑھ کر امت کی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ عرب دنیا میں حالیہ ’’اسلامی بیداری‘‘ کی لہر کا تقاضا ہے کہ مسلم مفکرین اوردانش ور اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اورمسلم ملکوں کے لیے ایک ایسا اسلامی فریم ورک تشکیل دیں جو قدیم اورعصری دونوں رجحانات کو اپنے اندر بہتر طور پر سموکر آگے بڑھنے کا لائحہ عمل فراہم کرتاہو۔
انہوں نے تقریب کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ایران ہمیشہ پاکستان کا بھائی اوردوست رہے گا اورپاکستان کے مفادات کے تحفظ کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔
آخر میں پروفیسر خورشید احمد نے سفیر محترم ماشاء اللہ شاکری کو یادگاری تحفہ(سووینیر) پیش کیا اورآئی پی آیس کے ڈائریکٹر جنرل جناب خالد رحمن نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا جن میں آئی پی ایس کی اکیڈمک کونسل کے ارکان اوردیگر سینئر ایسوسی ایٹس شامل تھے، خصوصاً ڈاکٹر ایس ایم قریشی، جناب اکرم ذکی، جناب تنویر احمد خان، ڈاکٹر عفت ڈار، ڈاکٹر سعیدہ اسداللہ، جناب جاوید حفیظ، ایر کموڈور خالد اقبال، کموڈور اظہر احمد اورپروفیسر سعید الدین ڈار۔
جواب دیں