بھارت کے زیرانتظا م کشمیرمیں انتخابات اور تنازعہ کشمیر
بھارتی زیر انتظام کشمیر میںہو نےوالےہر الیکشن کےاپنےمحرکات اور سیاسی فضا ہوتی ہے۔ یہ اسمبلیاں پہلےبھی قائم ہو تی تھیں اور کام بھی کرتی تھیں قطع نظر اس کےکہ وہ کیسی ہی عوامی حمایت کےنتیجےمیں قائم ہوئیں یا حکمران جماعت کےپاس حکومت کرنےکا کوئی بھی اخلاقی یا قانونی جو از ہو۔ نومبر دسمبر 2008 ء میںہونےوالےگیارہویںریاستی انتخابات نےمسئلہ کشمیر کےمستقبل اور ریاست کی سیاست سےمتعلق بہت سارےاہم موضوعات کو جنم دیا ہے۔ انتخابا ت میںرائےدہی کی زیادہ شرح کےمضمرات بڑےپیمانےپر زیر بحث ہیںبلکہ بعض حلقوں کی جانب سے کشمیریوں کی طرف سےانتخابات میں اتنےبڑےپیمانےپر شرکت کو وادی کی موجود ہ آزادی پسند تحریکوں کی عوامی حمایت میں کمی اور کشمیریوں کی طرف سےجوںکی توںصورتحال کو برقرار رکھنےسےتعبیر کیا جا رہا ہے۔تاہم الیکشن کےمو قع پر ہزاروںلوگوں کا 2008 ء کےامرناتھ شرائن اور 2009 ء میںسانحہ شوپیاں کےحوالےسےبھارت مخالف اور آزادی کےحق میں مظاہرےاس بات کا اظہار ہیںکہ وادی میںآزادی کی آ واز اور جذبہ نہ صرف زندہ ہےبلکہ بھارتی قبضےکےبعد سےاب تک کشمیریو ں کی چوتھی نسل میں بھی منتقل ہو چکا ہے۔ جمو ںوکشمیر میںانتخابات کی تاریخ سےیہ بات واضح ہےکہ اس طر ح کےانتخا با ت کشمیری عوام کےلئےحق خودارادی اور رائےشماری کا نہ تو نعم البدل ہیںاور نہ ہی وادی میں آ زادی کے جذبا ت کو سرد کر سکتےہیں۔
Elections in Indian Held Kashmir and the Kashmir Dispute
جواب دیں