دورِ جدید اور مسلم خواتین
سادگی کی مہم
معاشرے میں خاندانی نظام کو لاحق خطرات کی ایک بڑی وجہ مادیت پرستی اورنمود و نمائش پر مبنی کلچر ہے۔ اس صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے سادہ طرزِزندگی اختیار کرنے کی ایک غیر معمولی اورمسلسل مہم کی ضرورت ہے۔ ملک میں رائج سرمایہ دارانہ نظام اورباوسائل اداروں کے تجارتی مفادات کے تناظر میں حکومتی سطح پر اس نوعیت کی کوئی بڑی مہم شروع کرنے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔تاہم خاندان، کمیونٹی اورسماجی و ثقافتی سطح پر فعال تنظیمیںاس سلسلہ میں مؤثر پروگرام ترتیب دے کر مثبت تبدیلی کی راہ ہموار کرسکتی ہیں۔
سادگی کو ہرسطح پر بالعموم اور لباس اورزیورات کے معاملہ میں بالخصوص رواج دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے معاشرے میں بااثر اورمتمول افراد خود ایک مثال قائم کریں۔ نکاح کوآسان بنانے کے لیے اس سے منسلک غیر ضروری اورفضول خرچی کی رسوم کو ختم کیا جائے۔ ہر طرح کی نمود و نمائش کی حوصلہ شکنی اورسادگی کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے۔
پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا میں اشتہارات کی پالیسی پر نئے سرے سے غور کیا جائے اس وقت ان اشتہارات کامحور بنائو سنگھار، پرتعیش کلچر اورغیر ضروری اشیاء کو ضروریاتِ زندگی کے طورپر پیش کرنا ہے، اس کے منفی اثرات ظاہر ہورہے ہیں۔
سادہ زندگی کو فروغ دینے کے لیے مختلف سطحوں پر قانون سازی کے امکانات پر بھی غور کیا جاسکتاہے۔ مثلاًایک خاص حدسے زائد سائز کے پلاٹوں، عالی شان مکانات کی تعمیر اوربڑی اور پرتعیش کاروں کے استعمال پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
جواب دیں