دعوہ اکیڈمی کے ماہرین تعلیم اور تحقیق کاروں کا دورہ

iiuit

دعوہ اکیڈمی کے ماہرین تعلیم اور تحقیق کاروں کا دورہ

 6جون 2015ء کو دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم اور تحقیق کاروں کے ایک وفد نے آئی پی ایس کا ایک تعلیمی دورہ کیا۔

وفد کی ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمن اور آئی پی ایس کی مرکزی ٹیم کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی اہمیت کے مختلف موضوعات پر بصیرت افروز گفتگو ہوئی۔

دورِ جدید کی سیاست میں غیرمنافع بخش، غیرسرکاری تنظیموں کے کردار پر بات کرتے ہوئے خالد رحمن نے وضاحت کی کہ اگرچہ NGOs کے قیام کا بنیادی مقصد حکومتی منصوبوں کے نفاذ میں مدد کرنا تھا تاہم ان میں چند ایک نے فلاح و بہبود اور سماجی ترقی کے نام پر غیرملکی پیسے پر بیرونی آقائوں کے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ تمام غیرسرکاری تنظیموں کو کالی بھیڑوں کے زمرے میں نہیں ڈالا جا سکتا کیونکہ کئی ایسے ادارے موجود ہیں جن کی ملک کی ترقی کے لیے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے۔

آئی پی ایس کے اغراض و مقاصد پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کی فلسفیانہ بنیادیں اسلام سے وفاداری اور پاکستان کی خودانحصاریت کے مرکزی نکتے پر استوار کی گئی ہیں اور گذشتہ تیس سال سے زائد عرصہ میں انسٹی ٹیوٹ نے پالیسی بریفس، تحقیق، دلائل سے بھرپور تحریروں اور دیگر مطبوعات کے ذریعے پالیسی سازی کے میدان میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے آئی پی ایس کے حال ہی میں ہونے والے  علمی مکالمہ پر مبنی پروگراموں کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ان کو نہ صرف حکومتی حلقوں کی طرف سے پذیرائی ملی بلکہ ان حلقوں نے انسٹی ٹیوٹ کو اپنے مشاورتی بورڈ کا حصہ بنا لیا۔

اس اجلاس میں جنوبی ایشیائی خطے میں ہونے والے حالیہ واقعات بھی زیر بحث آئے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ کے لیڈ کوآرڈی نیٹر عرفان شہزاد نے بتایا کہ اگرچہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے میں چین بنیادی فائدہ اٹھانے والا ملک ہے تاہم پاکستان کے لیے اس منصوبے کی افادیت کو بھی کم اہمیت کا نہیں گردانا جا سکتا۔ ان کے نزدیک اس منصوبے کے نتیجے میں نہ صرف پورے ملک میں ان گنت ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہو گا بلکہ اس سے گوادر ایک اہم تجارتی بندرگاہ کی شکل میں وقوع پذیر ہو گی اور ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے قیام کے بعد یہاں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کی اہمیت مسلمہ ہو گی۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے