چینی پروفیسر کے اعزاز میں الوداعیہ
کُن مِنگ یونیورسٹی چین سے وابستہ پروفیسر ژیائو جیان منگ نے پاکستان کے مطالعے کے لیے آئی پی ایس کی میزبانی میں یہاں نو ماہ گزارے۔ اس مطالعے کے بعد اپنے ملک میں واپس جانے کے موقع پر ان کے اعزاز میں ۳۰ مئی ۲۰۱۴ء کو ایک الوداعی تقریب انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقد کی گئی۔
اپنے الوداعی خطاب میں چینی دانشور نے پاکستان میں گزرے وقت کی خوش گوار یادیں تازہ کیں، اور اپنے میزبانوں کا دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آئی پی ایس کی ان خدمات کا بہ تحسین تذکرہ کیا جن کی بدولت انہیں اپنے تحقیقی کام میں بہت سہولت میسر آئی خصوصاً مختلف پاکستانی شخصیات سے ملاقاتیں، بات چیت، انٹرویوز کے مواقع نیز علمی موضوعات پر اظہارِ خیال کے لیے سیمینارز اور لیکچرز کے مواقع شامل ہیں۔ پروفیسر ژیائو جیان منگ کی تحقیق کے موضوعات میں ’’پاکستان کے معاشرے اور سیاست میں مذہب کا کردار‘‘ اور ’’معاشی راہداری کے خصوصی حوالے سے پاک چین تعلقات‘‘ نمایاں طور پر شامل ہیں۔
پروفیسر ژیائو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور چین کے تعلقات حکومتی سطح پر بہت خوش گوار ہیں تاہم نچلی سطح پر دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ اور اس کی سب سے بڑی وجہ زبان کی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے عوام کے عوام سے تعلقات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں مملکتوں کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا یہ علمی دورہ دیگر چینی اسکالرز کے لیے بھی پاکستان آ کر یہاں کے سیاسی اور معاشرتی نظام کے مختلف پہلوئوں کے بارے میں مزید تحقیقی کام کرنے کے لیے ایک محرک ثابت ہو گا۔
چینی پروفیسر کی بیگم محترمہ لیائو ژوجُن بھی پاکستان میں ان کے ہمراہ رہیں۔ یہاں انہوں نے آئی پی ایس کے لرننگ، ایکسی لینس اینڈ ڈویلپمنٹ پروگرام (IPS LEAD) کے لیے چینی زبان سکھانے کے لیے چھ ماہ کے دو کورسز بھی پڑھائے۔ انہوں نے پاکستان میں قیام کے تجربات بیان کرتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا ایک نادر اور یادگار عرصہ قرار دیا، جس نے پاکستانی شہریوں کے متنوع پس منظر رکھنے والے طبقات سے رابطے اور انہیں قریب سے جاننے کے عمدہ مواقع فراہم کیے۔
اس الوداعی تقریب میں آئی پی ایس ٹیم کے ساتھ ساتھ پروفیسر ژیائو کے قائداعظم یونیورسٹی کے وہ طالب علم بھی شریک تھے جنہوں نے اُن سے چین کی تاریخ پر ایک مکمل سیمسٹر پڑھا۔ نیز محترمہ لیائو کی چینی زبان سکھانے کی دونوں کلاسوں کے طلبہ و طالبات نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر ان اسٹوڈنٹس نے بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ چینی اسکالرز کی کلاسوں میں شرکت ان کے لیے چین اور چینی زبان کے بارے میں بہتر طور پر جاننے میں ممدو مددگار ثابت ہوئی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمن نے اختتامی کلمات میں اہلِ علم کو متوجہ کیا کہ دونوں ملکوں کو بیانیوں کی جنگ (War of Narratives) کا چیلنج درپیش ہے۔ اور اس صورتِ حال کا بہترین جواب یہ ہے کہ ہم خود اپنے بیانیے تیار کریں اور اسے فروغ دیں۔انہوں نے زور دیا کہ یہ مقصد زیادہ وسیع سطح کی باہمی افہام و تفہیم اور دونوں ملکوں کے مابین اداروں اور علمی شخصیات کے باہمی دوروں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تقریب کے آخر میں IPS LEAD چائینیز لینگویج کورس کے شرکاء میں سر ٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔
جواب دیں