آج اور کل کا چین: پاکستان سےتعلقات کی جہتیں
سابق سیکرٹری خارجہ اور معروف اسکالرجناب اکرم ذکی نےکہا ہےکہ پاکستان اور چین دوستی کی طویل تاریخ نےدونوں ملکوں کی اس دوستی کو ایک مثال بنا دیا ہے۔ اس دوستی کی جڑیں اب اتنی گہری ہیں کہ کوئی اسےختم نہیں کر سکتا۔ وہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد اور چین کےادارے پاکستان اسٹڈی سنٹر سی چوان یونیورسٹی چیندو کےمشترکہ تعاون سےمنعقد کی گئی تقریب ’’آج اور کل کا چین: پاکستان سےتعلقات کی جہتیں‘‘ کےموضوع پر خصوصی لیکچر دےرہےتھے۔ یہ تقریب چین کےساٹھ سالہ جشن ِ قیام کےحوالہ سےانسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میںمنعقد کی گئی۔
جناب ا کرم ذکی نےکہا کہ پاکستان اور چین دوعظیم قومیں ہیں جن میںبہت سی باتیںمشترکہ ہیںجس کی وجہ سےیہ قدرتی حلیف ہیں۔ پاکستان کےخطہ کی تہذیبی تاریخ پانچ ہزارسال پرانی ہےاگرچہ یہ ملک 62 سال پہلےہی بنا ہے۔ اسی طرح چین بھی قدیم ترین تہذیب کا مرکز رہا ہےاگرچہ جدید چین کی عمر 60 سال ہے۔ عالمی طاقت ہونےکےباوجود چین کی پالیسی جارحیت اور استعماریت سےپاک ہے۔ چین نےلفظی طورپر نہیںبلکہ عملی طورپر انسانیت کو امن ،انصاف،معاشی ترقی،خوش حالی ،باہمی تعاون،تحفظ اور استحکام عطا کیا ہے۔ انہوںنےکہا کہ پاکستان اور چین کا سماجی وثقافتی نظام اور اخلاقی اقدار کےپیمانےمختلف ہیں۔ اس کےباوجود باہمی احترام،ہم آہنگی نیز آڑےوقت میںایک دوسرےکی مدد اور باہمی تعاون نےدونوںملکوںمیںوہ اعتماد پیدا کر دیا ہےجو ناقابلِ شکست ہے۔
چین نےمعاشی ترقی اور سیاسی استحکام کی وہ مثال قائم کی ہےجس کی بدولت یہ جلد دنیا کی سب سےبڑی طاقت بن جائےگا۔ انہوںنےماضی کی تاریخ کا تفصیلی جائزہ لیتےہوئےبتایا کہ چین نےبہت سوچ سمجھ کر اپنی خارجہ پالیسی میںآہستہ روی اور معاشی پالیسی میںتیزرفتاری کو اپنایا ہے۔ تجارتی تعلقات کےذریعےچھوٹےممالک سےقربت پیدا کی ہےاور علاقائی تعاون کےذریعےدنیا کی ترقی میںاپنا حصہ ادا کیا ہے۔چین نےاپنی جغرافیائی حدود کےتحفظ کا بھرپور اہتمام کرنےکےساتھ ساتھ کبھی کسی ملک کےخلاف جارحیت کا ارتکاب نہیںکیا ہے۔ امریکہ کی جانب سےچین کےلیےطرح طرح کےخطرات پیدا کیےگئےلیکن اُس نےہمیشہ ٹھنڈےدل ودماغ اور مؤثر حکمتِ عملی سےان کا حل نکالا ہے۔
امریکہ انڈیا کو علاقائی طاقت بنانا چاہتا ہے،اس پس منظر میںچین اور پاکستان نےاپنےباہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانےکافیصلہ کیا ہے۔ چین اور پاکستان کےدرمیان تعاون وترقی کےبہت سےمعاہدوںاور یادداشتوںپر دستخط ہوئےہیں۔ دونوںملکوںکی اعلیٰ قیادت نےان معاہدوںپر عمل درآمد کی رفتار تیز کرنےکافیصلہ کیا ہے۔ صدر زرداری کےہرتین ماہ بعد چین کےدورےاسی سلسلےکی کڑی ہیں۔
ا کرم ذکی کےعلاوہ معروف معاشیات دان فصیح الدین،آئی پی ایس کےڈائریکٹر جنرل خالد رحمن اور پاکستان اسٹڈی سنٹر چین کےا سکالر خوانگ چینگ دو نےبھی تقریب سےخطاب کیا۔
جواب دیں