افغانستان پر ایک نظر

01_thumb

افغانستان پر ایک نظر

01۳۰ نومبر ۲۰۱۰ ء کوآئی پی ایس میں "افغانستان کی  موجود ہ صورت حال” کے  عنوان سے جنگ زدہ  افغانستان میں تازہ پیش رفت اور پاکستان سمیت خطے پر اس کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ایک نشست کا انعقاد کیا گیا۔ پشاور یونیورسٹی کے پاکستان اسٹڈی سنٹر  میں ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر فخر الاسلام مہمان  مقر ر تھے۔ وہ حال ہی میں افغانستان کا دورہ کر کے واپس آئےہیں۔
ڈاکٹر فخرکہتے ہیں کہ دارالحکومت کابل کی پُر سکون اور خاموش  فضا طوفان اٹھنے سے پہلے کی خاموشی کی مانند دکھائی دیتی ہے ۔    یوں محسوس ہوتا ہے کہ کرزئی نے اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے  اوروہ افغانستا ن میں اپنی حیثیت برقراررکھنا چاہتے ہیں ۔  انہوں نے  کہا کہ مختلف سابق جہادی  گروپس کی قیادت بھی پارلیمنٹ میں کرزئی کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہوئے ہے۔ ملک کے  شمال وجنوب میں جاری کشمکش  کے باعث امن کونسل کے لیے کامیا بی کے امکانات دکھائی نہیں دیتے  ۔ طالبان ایک  غالب قوت رہے  ہیں اور افغانیوں کی ایک بڑی تعداد  انہیں مستقبل کے منظر نامے کا حصہ دیکھناچاہتی ہے ۔ فاضل پروفیسر نے یہ بھی واضح کیا کہ اگرچہ پاکستان کے لیے وہاں کچھ مسائل درپیش ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ کئی مواقع بھی موجود ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان ان مواقع سے فائدہ اٹھائے۔ مسائل کو حل کرے اور دونوں ملکوں کے درمیان  بداعتمادی کی فضا ختم کرنےمیں اپنا کردار کرے ۔
02ان مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ پاکستا ن کو فوجی پہلو سے زیادہ تعاون کے بجائے تعلیم اور تعمیر کے میدان کی طرف  زیادہ توجہ دینی چاہیے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان روابط کو فروغ دینے بشمول دوطرفہ ثقافتی ،مذہبی، تعلیمی اور قبائل کی سطح کے دورہ جات ، پاکستانی اداروں میں افغانی طلبہ کو داخلہ دینے ، مختلف یونیورسٹیوں بطور خاص صوبہ خیبر پختون خواہ کی یونیورسٹیوں کے ساتھ  تعلیمی سمجھوتے ، افغانی یونیورسٹیوں اور لائبریریوں میں پاکستان سنٹرز /کارنرز کا قیام   ایسے اقدامات ہیں جو  دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانےاور نئی نسل کے ذہن میں پاکستان کا بہتر تصور جاگزیں کرنے میں ممد ومعاون ہوسکتےہیں ۔  

بحث کو سمیٹے ہوئے آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل  نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ممالک ، مگرایک قوم ہیں ۔ پاکستان کو دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے افغانیوں کے دل و دماغ فتح کر نا ہوں گے۔

 

03 04 05

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے