مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

مباحث جنوری ۲۰۱۱ ء

حرفِ اول

سال ۲۰۱۰ء کی چھٹی دوماہی (نومبر، دسمبر) میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم موضوعات اور واقعات  پر  دینی مکاتب فکر کے  نمائندہ جرائد  میں پیش کیے گئے تجزیوں اور تبصروں کا خلاصہ  آئندہ صفحات میں پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے پیش نظر یہاں اس کی تلخیص  پیش کی جارہی ہے۔

زیر نظرعرصہ میں دینی جرائد نے قومی امو ر کے ذیل  میں قانون انسدادِ توہین رسالت   کے خاتمے یا اس میں تبدیلی کے حوالے سے عیسائی اقلیت اور  بعض سیکولر حلقوں کی جانب سے کیے جانے والے مطالبے کا شدت سے رد کیا ہے اور اس نوعیت کی کسی بھی تبدیلی کو ناممکن قرار دیا ہے ۔ بصور ت دیگر دینی حلقوں  کی جانب سے شدید ردعمل کے اظہار کو بھی سامنے لایا گیا ہے ۔ مزارات اولیاء پر ہونے والے مختلف خود کش حملوں پر مسلکی تناظر میں رائے کا اظہار کیا گیا ہے ۔ وکی لیکس  کے انکشافات اور ٹرانسپیرنسی کی کرپشن رپورٹ  کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے پاکستانی حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حج کرپشن اسکینڈل کے ذیل میں کسی حد تک مسلکی  وابستگی کی جھلک بھی نظر آئی ہے ۔ بعض جرائد نے سقوط ڈھاکہ کی تاریخ سے سبق سیکھنے کی ضرورت پر زور دیاہے۔ مہنگائی اور دیگر سیاسی و معاشرتی مسائل پر مختلف پہلوؤں سے روشنی ڈالتے ہوتے اصلاح طلب امور میں حکومتی سطح پر  اصلاح کے عمل کو زیادہ مؤثر بنانے کی ضرورت پر  زور دیا گیا۔

دین اسلام کے حوالے سے میڈیا پر کی جانے والی بحثوں میں معروف اخلاقی اقدار  کی پابندی کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے  اور اسلام کے سیاسی یا غیرسیاسی ہونے کی بحث میں اسلام کے  سیاسی اور غیر سیاسی دونوں پہلوؤں کو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی  ہے۔

بین  الاقوامی نوعیت کے امور میں امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ بھارت کو خود بھارت کے لیے نہایت مؤثر جبکہ بحیثیت مجموعی خطے کی صورت حال کے لیے نیک شگون خیال نہیں کیا گیا ۔ پاک بھارت تعلقات کو تنازعہ کشمیر کے تناظر میں دیکھتے  ہوئے یہ بات واضح کی گئی کہ اس مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں امن کی آرزو پوری نہیں ہوسکتی۔ سعودی عرب کے علماء کے ایک فتویٰ کو  جس میں صحابہ کرام اور اہل بیت  کے گستاخ کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے، مسلکی اختلاف کے پس منظر میں نمایاں طور پر پیش  کیاگیا ہے ۔ توہین قرآن کے واقعات پر عیسائی اہل دانش  کو دعوت فکر کے ساتھ ساتھ خود مسلمانوں کو بھی حالات کی نزاکت کو سمجھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے مسائل پر شیعہ جرائد کی رائے سامنے آئی ہےجنہوں نے  امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کو بھی مطعون کیا ہے۔ ان موضوعات میں  عراق میں حکومت سازی میں  تعطل، جنیوا  مذاکر ات میں ایرا ن کے موقف اور لبنان کی داخلی صورت حال پر بحث شامل ہے۔ جرائد کی رائے میں اس خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کا سبب امریکہ اور سعودی عرب ہیں  ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے