مشرق وسطیٰ کے مسائل پر یورپی نقطہ ہائے نظر
مشرق وسطیٰ کے معاملات کے ساتھ یورپ کی دلچسپی نہ تو تازہ پیش رفت ہے اور نہ ہی سیاسی یا اقتصادی دائرے تک محدود ہے۔ عیسائی مذہب جو یورپی ذہن اور اس کے زاویہ نگاہ کی تشکیل کرتا ہے قریبی مشرق میں اپنے قدیم ورثے کی تلاش میں رہے۔ اس سے قرون وسطیٰ کی صلیبی جنگوں کے دوران یورپی بادشاہوں اور ان کی رعایا کے فلسطین کی ریاست پر اپنے حق کے دعویٰ کے لیے کی گئی فوج کشی کا پتہ چلتا ہے۔ باوجود یہ کہ اس درمیانی عرصے میں یورپ اور مشرق وسطیٰ کے تعلقات نے مذہبی جنگوں سے ہٹ کر دونوں طرف کے لوگوں کے سیاسی اور سماجی میل جول کی طرف وسعت اختیار کی، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یورپی معاشرے کے مختلف طبقات نے اسلامی ادب، فلسفے، سائنسی ترقی اور ایجادات سے فائد اٹھایا۔ دور حاضر تک پہنچتے پہتچتے خطے میں یورپ کی مداخلت سیاسی استعمارانہ رہی ہے جس نے عراق، ایران اور بطور خاص اسرائیل فلسطین تنازعہ میں اسکے موجودہ عزائم کی بنیاد فراہم کی ہے۔
European Perspectives on Middle East Affairs (PP, V7, N1, 2010, Page: 79)
جواب دیں