”بارڈر لینڈ کمیونیٹیز ثقافتی طور پر نرم رو ہوتی ہیں لیکن سیاسی میدان میں ان کا رجحان سخت تر ہے“ – غلام حسین صوفی
8جون 2022 کو آئی پی ایس ٹیم کے تعاون سے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے شعبہ بشریات کے زیر اہتمام ایک ویبنار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا’بارڈر لینڈ ایتھکس اینڈ بارڈر لائن کمیونیٹیز ان چولستان‘۔
8جون 2022 کو آئی پی ایس ٹیم کے تعاون سے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے شعبہ بشریات کے زیر اہتمام ایک ویبنار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا’بارڈر لینڈ ایتھکس اینڈ بارڈر لائن کمیونیٹیز ان چولستان‘۔
اجلاس سے آئی پی ایس کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر غلام حسین صوفی نے کلیدی مقررکی حیثیت سے خطاب کیا جبکہ جرمنی کی ہائیڈلبرگ یونیورسٹی کے سینئر اکیڈمک سٹاف ڈاکٹر فلپ جوہانس زیمش اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ ویبنار میں آئی یو بی کے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، اور آئی یو بی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کی ڈین اور شعبہ بشریات کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر غلام حسین صوفی نے سندھ کے سرحدی علاقوں میں تقسیم کے بعد کی نقل مکانی پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی تعمیر تاریخ کے سفر میں تشکیل پانے والا ایک عمل ہے جو مقامی جغرافیائی سیاست میں ہونے والی تبدیلیوں سے نئی شکل اختیار کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1971 سے پہلے پاک بھارت سرحد پر آمد و رفت ممکن ہوتی تھی، اس لیے تھرپارکر میں بسنے والی کمیونیٹیز کی سیاسی شناخت بہت زیادہ مضبوط نہیں ہوئی تھی۔ جب تک باڑ لگانے کا کام ختم ہوا، دونوں طرف کی سیاسی شناخت مستحکم ہو چکی تھی اور تھرپارکر میں ہندو اور مسلمان دونوں اپنی شناخت پاکستانی شہری کے طور پر کرنےلگے تھے۔
آئی یو بی کے وائس چانسلر نے بھی اجلاس سے خطاب کیا اور ایک کامیاب سیمینار کے انعقاد پر تمام ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں بھی اس طرح کے ویبنارز اور سیمینارز کے انعقاد کے لیے اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئی پی ایس نے پہلے ہی آئی یو بی کے ساتھ ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کر رکھے ہیں اور دونوں ادارے باہمی دلچسپی کے موضوعات پر سیمیناروں کی ایک سیریز کو ترتیب دیتے ہوئے فعال طور پر کام کر رہے ہیں جن میں پالیسی کے معاملات پر موضوعات بھی شامل ہیں۔
جواب دیں