بلوچستان کی صورتحال: مسائل کی نوعیت، اسباب اور حل
’ارمغان خورشید ‘سلسلہ کی زیر نظر کتاب’’بلوچستان کی صورت حال: مسائل کی نوعیت ،اسباب اور حل ‘‘پروفیسر خورشید احمد کی بلوچستان کی صورت حال سے متعلق تقاریر اور تحریروں پر مشتمل ہے۔
مصنف: پروفیسر خورشید احمد |
کتاب کا تعارف
’ارمغان خورشید ‘سلسلہ کی زیر نظر کتاب’’بلوچستان کی صورت حال: مسائل کی نوعیت ،اسباب اور حل ‘‘پروفیسر خورشید احمد کی بلوچستان کی صورت حال سے متعلق تقاریر اور تحریروں پر مشتمل ہے۔ پروفیسر صاحب نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے سیاسی ،سماجی اور معاشی مسائل اور ان کے اسباب کیا ہیں ، ان مسائل کے حل نہ ہونے میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا کیا کردار ہے ، بلوچستان میں مختلف بیرونی طاقتوں کا کیا کردار ہے، ان کے کیا منصوبے ہیں، اور ان مسائل کو کس طرح حل کیا جا سکتا ہے۔
اس سیریز کی دیگر کتب کی طرح اس کتاب میں شامل تقاریر بھی سینیٹ میں پروفیسر صاحب کے خطابات کی مدد سے مرتب کی گئی ہیں۔ان خطابات میں بعض ان کمیٹیوں کا ذکر بھی موجود ہے جن میں انھوں نے بطور رکن شرکت کی اور رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا۔ موضوع کی مناسبت اور اہمیت کے پیش نظر بعض رپورٹوں کی تلخیص اور سفارشات بھی اس جلد کا حصہ ہیں۔
کتاب کا دوسرا حصہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور بلوچستان بار کونسل کے زیراہتمام کوئٹہ میں منعقدہ سمینار کی رپورٹ ہے۔ سمینار کے شرکاء میں بلوچستان کی سیاسی و سماجی قیادت سے تعلق رکھنے والے راہنماوں کے علاوہ کئی ماہرین بھی شامل تھے ۔ اس مجموعی تناظر میں کتاب میں پیش کیے گئے مباحث مطالعہ پاکستان اور مطالعہ بلوچستان کے طلبہ و اساتذہ اور محققین کے لیے تو مفید ہیں ہی، اس سے کہیں بڑھ کر یہ پالیسی سازوں کے لیے راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور مضامین پرمشتمل’ ارمغانِخورشید سیریز ‘کے عنوان سے آئی پی ایس پریس کی یہ آٹھویں کتاب ہے۔ اس سیریز میں درج ذیل کتب بھی شامل ہیں :
• پاکستان کی نظریاتی اساس ،نفاذ شریعت اور مدینہ کی اسلامی ریاست
• دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلد اول]
• دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلددوم]
• اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش
• آئین- اختیارات کا توازن اور طرزِ حکمرانی
• آئین پاکستان: انحرافات اور بحالی کی جدوجہد
• پاکستانی معیشت کی صورتحال – مسائل ، اسباب اور لائحہ عمل
مصنّف کا تعارف
معروف مدبر و مفکر، سیاستدان، ماہرِ اقتصادیات، مصنف اورمحقق پروفیسر خورشید احمد (پیدائش: ۲۳مارچ۱۹۳۲، دہلی) کا شمار ان پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو عالمی سطح پر پاکستان اور اُمتِ مسلمہ کے وکیل کی شناخت رکھتے ہیں۔ وہ ایک ایسے دانشور اوررہنما ہیں جن سے فکری اور سیاسی اختلاف رکھنے والے بھی ان کے اخلاص، علمیت اور حب الوطنی کے قائل ہیں۔
پروفیسرخورشیداحمد۱۹۸۵سے۲۰۱۲ تک ایک مختصر وقفہ کے علاوہ ۲۲ سال سینیٹ کے رکن اور۱۹۷۸ میں وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین رہے ۔ ۱۹۷۹ میں آپ نے اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی بنیاد رکھی اور ۲۰۲۱ تک اس کے چئیرمین کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ آپ بینالاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے بنیادی ٹرسٹی، مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن،لیسٹر، برطانیہ ، یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز اور اسلامک فاؤنڈیشن ، برطانیہ کے چیئرمین بھیرہے ۔
پروفیسر خورشیداحمد نے اردو ، انگریزی میں سوسے زائد کتب تدوین و تصنیف کی ہیں ۔ آپ کی کتب اور مضامین کو عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشین ، ہندی ، چینی ، کورین اور فارسی کے علاوہ دیگر کئی زبانوں میں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ۔
پروفیسرخورشید احمد پر ملائشیاء ، ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ۔ جبکہ ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملایا یونیورسٹی ملائشیاء نے ۱۹۸۲میں تعلیم ،لغبرہ یونیورسٹی (Lough borough) برطانیہ نے ۲۰۰۳ میں ادب اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائشیاء نے ۲۰۰۶ میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی ایچ ڈی کی اعزازیاسناد عطا کیں ۔
پروفیسر خورشید احمد کو معاشیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی ترقیاتی بنک نے ۱۹۸۹ء میں اپنا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا جبکہ بینالاقوامی سطح پر اسلام کیلیے خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اسکے علاوہ حکومت پاکستان نے 2010ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشانِ امتیاز‘‘عطا کیا ۔
جواب دیں