سرد جنگ کے بعد جنوبی ایشیا کے لیے امریکی پالیسیاں
آئی پی ایس نے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے ساتھ مل کر 20فروری 2019ء کو ایک اجلاس کا اہتمام کیا جس کا عنوان تھا ”سرد جنگ کے بعد جنوبی ایشیا کے لیے امریکی پالیسیاں“۔
اجلاس سے خطاب ڈاکٹر ایکیس کلیٹزیڈیس نے کیا جو ”امریکی خارجہ پالیسی: ایک دستاویزی اور حوالہ جاتی گائیڈ“ نامی کتاب کے مصنف اور یونیورسٹی آف سنٹرل میسوری امریکہ کے شعبہ گورنمنٹ، بین الاقوامی مطالعہ اور لسانیات میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ہیں۔ وہ ایک روز قبل آئی پی ایس کی طرف سے منعقد کیے جانے والے بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کے لیے اسلام آباد کے دورے پر تھے۔
جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکہ کی پالیسی پر تفصیلی پریزنٹیشن کے دوران ڈاکٹر کلیٹزیڈس نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے قبرستان بن چکا ہے۔ ابھی بھی صدر ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کو صرف اپنی فکر دامنگیر ہے اور وہ اس حقیقت کو نظرانداز کررہے ہیں کہ پاکستان بھی دہشت گردی کی اس جنگ میں بری طرح متاثر ہوا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ایکیس نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے بھارت اپنے آپ کو چال چلن اور حرکتوں کے ذریعے کچھ زیادہ ہی امریکہ کی طرح کا سمجھنے لگ گیا ہے۔ امریکہ اور بھارت دونوں کی موجودہ قیادت ایک ہی طرح کی ذہنیت کا شکار ہوئی پڑی ہے۔ مزید یہ کہ بھارت ایک بڑی مارکیٹ ہے جس کی امریکہ کو بھی شدید کشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ٹرمپ اور مودی اقتدار میں ہیں پاکستان کے لیے صورتِ حال بہتر ہونے والی نہیں۔
جواب دیں