اسلامز پولیٹیکل آرڈر: دی ماڈل، ڈیوی ایشن، اینڈ مسلم رسپانس
|
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||
انگریزی زبان میں شائع کردہ اس کتاب کا مرکزی موضوع اسلامی خلافت اور اس کے خدوخال کی نوعیت جاننا ہے۔ یہ طرزِسیاست اسلام کی پہلی صدی میں کس طرح عملی شکل میں رائج تھی؟ اس کی بادشاہت میں تبدیلی کی کیا وجوہات تھیں؟ اور بالآخر کب یہ تبدیلی واقع ہوئی اور اس تبدیلی پر امت کا ردعمل کیا تھا؟ اس کی وضاحت کے لیے قرآن کی وہ تمام متعلقہ آیات کتاب میں شامل کی گئی ہیں جو سیاست کے اس بنیادی پہلو سے متعلق ہیں تاکہ قارئین اسلامی ریاست کے اس بنیادی نکتے کو جائزہ لے سکیں جو قرآن چاہتا ہے۔ دوسرا باب قرآن مجید، سنت اور ممتاز صحابہ کرام (رضی اللہ تعالیٰ عنہم) کے بیان کردہ اصولوں اور ان کی روایات کی روشنی میں اسلامی طرزِحکومت کے اصولوں پر مبنی ہے۔ تیسرا باب تاریخِ اسلام کے مقدس خلفاء کی نمایاں خصوصیات کا احاطہ کرتا ہے۔ چوتھے باب میں اختصار کے ساتھ ان اسباب کا جائزہ لیا گیا ہے جن کے باعث خلافت ملوکیت میں تبدیل ہو گئی۔ اگلے دونوں ابواب میں جن موضوعات پر بحث کی گئی ہے ان میں خلافت اور ملوکیت کے درمیان فرق، ملوکیت کے باعث پیدا ہو جانے والی تبدیلیاں اور خلافت کے خاتمے کے باعث مسلمانوں کے افتراق اور تنازعات میں گھِر جانے جیسے عوامل شامل ہیں۔ اس کے بعد طرزِحکمرانی میں آجانے والی اس تبدیلی کے باعث پیدا ہو جانے والی خلیج پاٹنے کے لیے ان علماء کی کوششوں پر بحث کی گئی ہے جنہوں نے امام ابوحنیفہ اور ابویوسف جیسے جید علماء کے بیان کردہ رہنما اصولوں کی مدد لی۔ آج کل جبکہ اسلامی ریاست کی نوعیت، پولیٹیکل اسلام اور ریاست اور مذہب کے تعلق پر ایک بحث چھڑی ہوئی ہے، مولانا مودودی کا یہ تحقیقی کام ایک مختصر جائزہ ہے کہ جدید اسلامی ریاست کو قرآن اور سنت رسول ﷺ کی روشنی میں کس طرح پیش کیا جاسکتا ہے۔
جواب دیں