پاک-چین-روس اشتراک جنوبی ایشیا کا منظرنامہ تبدیل کر دے گا: چینی ماہرین
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو خطے کی صورتحال اور منظرنامے میں ایک بڑی اور مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے جنوبی ایشیا پر چین کے ایک اہم تحقیقی ادارے کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان، چین اور روس کا اشتراک برصغیر کا ایک نیا، روشن مستقبل تشکیل دے گا۔ ان خیالات کا اظہار ۳ مارچ ۲۰۱۷ کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس) میں ‘ٹرمپ کی پالیسی برائے جنوبی ایشیا اور سی پیک کو لاحق خطرات’ کے موضوع پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کی نگرانی میں چلنے والے سب سے قدیم اور موثر تحقیقی مرکز چائنا انسٹی ٹیوٹس آف کنٹمپرری انٹرنیشنل ریلیشنز (کیکر) کے جنوبی ایشیائی امور کے ماہرین کے ایک تین رکنی وفد نے کیا جس کی قیادت کیکر کے ڈائریکٹر ہو شی شنگ کر رہے تھے جو کہ افغانستان کے امور پر بھی چین کے اہم ترین ماہرسمجھے جاتے ہیں۔ آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمٰن نے اس موقع پر زور دیا کہ چین اور پاکستان کی لازوال دوستی کی روح کو مستقبل بعید میں برقرار رکھنے کے لیے سی پیک کے تناظر میں چینی اور پاکستان کاروباری اداروں کے درمیان ممکنہ تنازعات کے تصفیے کے لیے ٹریبونل قائم کیے جائیں تاکہ شفافیت کو ممکن بنایا جا سکے۔ دونوں اداروں کے ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سی پیک کو کسی بھی طرح سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ عظیم منصوبہ دونوں اقوام کی اقتصادی اور سیاسی ترقی کی مشترکہ منزل ہے جس کو لاحق کثیرالجہتی اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور انداز میں چوکنّا رہنے کی ضرورت ہے۔
جواب دیں