فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونا قابل عمل لیکن عوامی حمایت ناگزیر ہے: گول میز
فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونا ناگزیر اور واحد قابلِ عمل حل ہے تاہم فاٹا کےعوام کی مرضی اور شمولیت کے بغیر ایسا اقدام فائدہ مند نہیں ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے اور فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے آئینی اور سیاسی تقاضے جلد از جلد پورے کئے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں ۶ اکتوبر ۲۰۱۶ کو منعقد ہونے والی ایک گول میز کے شرکاء کی اکثریت نے کیا جن میں خیبر پختونخوا کے سینیئر وزیر عنایت اللہ خان، سینیٹر سجاد حسین طوری، سینیٹر عثمان کاکڑ، رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی، سابق سینیٹر افراسیاب خٹک، عوامی نیشنل پارٹی کی نائب صدر بشری گوہر، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، پاکستان اسٹڈی سینٹر پشاور یونی ورسٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فخرالاسلام، سابق سفیر ایاز وزیر، بریگیڈئر (ر) سید نذیر مہمند اور ڈاکٹر سعدیہ سلیمان شامل تھے۔
اجلاس کی صدارت آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن نے کی۔
گول میز سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سینیئر وزیر عنایت اللہ خان نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کا آئینی حق دے کر خیبر پختونخوا کا حصہ بنانا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پاس خود کو ایک وفاق پرست جماعت ثابت کرنے کا ایک تاریخی موقع پے۔ انہوں نے فاٹا ریفارمز کمیٹی کی اس تجویز کی بھی حمایت کی کہ ۲۰۱۸ تک صوبے میں فاٹا کے انضمام سے قبل ۲۰۱۷ میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ صوبہ انضمام کے حوالے سے اپنی زمہ داریاں ادا کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
شرکاء نے حکومت سے ملک میں مردم شماری کروا کر اپنی آئینی زمہ داری پوری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
جواب دیں